2017

How to Select Cows & Buffalos for Dairy Farming in Urdu / Hindi | Cattle Animal Selection HD
How to Select Cows & Buffalos for Dairy Farming in Urdu / Hindi | Cattle Animal Selection HD

How to Select Cows & Buffalos for Dairy Farming in Urdu / Hindi | Cattle Animal Selection HD
Please like the video and comment below your feedback so that we can make more good content for our subscribers.
Or Dislike If This Was Not Good For You!
Please Subscribe For More Good Videos!

__/LINKS\__
► Facebook:➜ https://www.facebook.com/CattleMarketKarachi
► Twitter:➜ https://twitter.com/PakMediaToday
► Google+:➜ https://plus.google.com/u/0/+PakistanMediaTodayTV
► Website:➜ https://cattlemarketkarachi.blogspot.com
================================================

Cow Mandi Memories: 3 to 5 Lac Brahman Bulls Video # 1 Full HD
Cow Mandi Memories: 3 to 5 Lac Brahman Bulls Video # 1 Full HD


This is our new video series of Memorable Moments Memories for Cow Mandi & Bakra Eid Lovers with the price updates of that time.
(Cow Mandi Memories: 3 to 5 Lac Brahman Bulls Video # 1 Full HD)
Please like the video and comment below your feedback so that we can make more good content for our subscribers. 
Or Dislike If This Was Not Good For You!
Please Subscribe For More Good Videos!

----------------------YOU CAN ALSO WATCH-------------------
♥ Cow & Bakra Mandi Ultimate Tour With Latest Update of LOW & HIGH Price Range Cows in Bakra Eid 2017 ♥

https://youtu.be/fxdKmOA1gLQ

__/LINKS\__
► Facebook:➜ https://www.facebook.com/CattleMarketKarachi
► Website:➜ https://CattleMarketKarachi.blogspot.com
================================================
__|Watch More Videos|_

♥ Two Big Bulls Price Comparison Update in Cow Mandi 2017 ♥

https://youtu.be/QFqFrzj2nao

♥ Two Bulls Price Comparison! What Do You Say? ♥

https://youtu.be/tbZEoHgEOy0

♥ Top 10 Crazy Bull Attacks in Pakistan ♥

https://youtu.be/bBGjW_1OTQ8

♥ Cow Mandi 2017 Latest Update First 3 Trucks Unloading in Block 13 Bakra Eid 2017 ♥

https://youtu.be/kHYg20z8rp0

For more Bakra Eid 2017 exciting updates, Please subscribe My Channel
https://www.youtube.com/PakistanMediaTodayTV

Please Check out the Exclusive Cow Mandi & Qurbani Videos Playlist: https://www.youtube.com/playlist?list=PLKxmxV91Dlt1UHvAJ-snEl2pLbf2sUgrp

Cow Mandi Karachi is the cattle market to Sale And Purchase Best Cow In Best Price for Eid al Adha Qurbani because it's Asia's Largest Cattle Market which is also known as:
Sohrab Goth Gai Mandi 2017
Maweshi Mandi Karachi 
Gai Mandi Karachi 2017

We try to film all these famous cattle farms named as Sufi Cattle Farm, Kn & Rabbani Cattle Farm, Rehmat Cattle Farm's, A.a Cattle Farm, Tuba Cattle Farm, Al- Syed Cattle Farm, Al-ramzan Baloch Farm, Surti Cattle Farm, Afridi Cattle Farm, Shah Cattle Farm, Surmawala Cattle Farm, Fayaz Cattle Farm, Surti Cattle Farm, Thatta Cattle Farm, Shah Cattle Farm, Jamal Cattle Farm, Fair Cattle Farm, Atm Cattle Farm. These farms grow up different types of cows in Pakistan. Those cows are from these cattle breeds: Sibbi Bhagnari, Sahiwal Cattle Breed, Cholistani, Lohani (cattle), Brahman, Dhanni (cattle), Belgian blue, Charolais, Libre, Rathi, Red Sindhi, Zebu

This video was recorded by iPhone 7 plus in High Quality of 1920 x 1080 Full HD dimensions and then in post production I edited it in Adobe Premier Pro CC 2017 with some color grading of cool cinematic LUTS, also used some intro animations those were created in After Effects and sound effects work was done in Sony Vegas Pro 13. Once video was rendered, finally converted it in Wonder-share Video Converter Ultimate.

جانوروں کی غزائی ضروریت میں منرلز کا کردار Role of Minerals in Feed Requirements of Cattle Animals
جانوروں کی غزائی ضروریت میں منرلز کا کردار Role of Minerals in Feed Requirements of Cattle Animals 

جانوروں کی غزائی ضروریت میں منرلز کا کردار:-

جانوروں خصوصا دودھ والے جانوروں کی صحت نشونما، دودھ کی پیداوار اور وقت پر بچہ جننے reproductive system کیلیے جانوروں کو بہت سے منرلز/مائیکرو منرلز کی مناسب مقدار میں ضرورت ہوتی ہے۔ ان منرلز میں کیلشیم ، فاسفورس، سوڈیم، کلوورائن،پوٹاشیم، میگنیشیم اور سلفر زیادہ اہم ہیں۔ میکرو منرلز جانور کی ہڈیوں اور ٹشوز کو بنانے میں خاص اہمیت رکھنے کے علاوہ جسم میں موجود مادوں کیلیے بھی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ یہ منرلز جسم میں اساسیت اور تیزابیت کو کنٹرول رکھنے میں اپنا کردار ادا کرنے کے علاوہ اعصابی نظام کی بہتری اور دماغ سے جسم کو ملنے والے سگنلز کی ترسیل کے نظام میں بھی اہم ہیں۔
کچھ منرلز تھوڑی مقدار میں چاہیے ہوتے ہیں ان منرلز کو مائیکرو منرلز کہتے ہیں ان میں کوبالٹ، کاپر، آئیوڈین، آئرن، میگانیز، سیلینیم اور زنک زیادہ اہم ہیں۔ یہ مائیکرو منرلز باڈی کے ٹشوز میں موجود ہوتے ہیں اور بعض اوقات enzymes اور جانوروں کے ہارمونز کیلیے اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔

میکرو منرلز macro minerals کے فنکشن اور کمی کی علامات:-
کیلشیم calcium:-
جسم کیلیے ضروری مادوں مسلز، ہڈیوں، خون کو جمنے سے بچانے، ہارٹ بیٹ کو صحیح رکھنے جانور کی حسیات کو صحیح رکھنے میں اہم ہے۔ کیلشیم کی کمی سے جانور کی ہڈیوں کا کمزور ہوجانا، ٹوٹ پھوٹ کا،شکار ہوجانا اور سوکھڑا ہو جانا۔ دودھ کی پیداوار کا کم ہونا۔ ملک فیور کا خطرہ ہونا وغیرہ۔

کلورین chlorine:-
جسمانی مادوں کو صحیح طار پر جاری کرنا، ph کو کنٹرول میں رکھنا، معدے کے چوتھے خانے abomasum میں hclکا پیدا کرنے میں کلورین بہت اہم ہے۔ جسم کی خراب حالت، کھال کا کھردرا ہونا اور تیزی سے وزن گرنا کلورین کی کمی کی خاص نشانیاں ہیں۔

میگنیشم magnesium:-
جانور کے ڈھانچے، دماغ سے سگنلز کو جسم کے دوسرے حصوں کو پہنچانے اور enzymes کو صحیح رکھنے میں اہمیت کا حامل ہے۔ اس کی کمی بچوں کی نشونما کو آہستہ کر دیتی ہے اور ہڈیوں کی کمزوری کا باعث بنتی ہے، بڑے جانوروں میں چارے سے الرجی پیدا ہونا اور فوڈ پوائزننگ کا باعث بننا وغیرہ ہیں۔

فاسفورس phosphorus:-
ہڈیوں کو جوڑنے اور اپنی جگہ قائم رکھنے، ٹشوز اور خون کیلیے ضروری اچھی چکنائی کو پیدا کرنے، گلوکوز بنانے اور enzymes خے فنکشن کیلیے ضروری ہے۔ فاسفورس کی کمی سوکڑا، ہڈیوں کا ہمزور ہونا، جانور کا غیر ضروری چیزیں کھانا اور جانور کی فرٹیلٹی کو متاثر کرتا ہے۔

پوٹاشیم potassium:-
جسم کیلیے ضروری مادوں کو بیلنس رکھنے حسیات اور مسلز کی حرکات کو کنٹرول کرنے، آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے نظام کو صحیح رکھنے ph اور enzymes کو ایکٹو کرنے کیلے ضروری ہے۔ اسکی کمی جانور کے وزن کا گرنا، بھوک نہ لگنا، کمزور ہونے کا باعث بنتی ہے۔

سوڈیم sodium:-
جسمانی مادوں کو صحیح رکھنے PH کو کنٹرول کرنے کے علاوہ پورے جسم میں امائینو ایسڈ اور گلوکوز کو پہنچانے کے ساتھ ساتھ مسلز کی حرکات کو کنٹرول کرنے اور خوراک کے ہضم کرنے کے نظام کو ٹھیک رکھتا ہے۔ وزن گرنا، گوبر میں غیر ہضم شدہ خوراک کا نکلنا کھال کی چمک کا ختم ہوجانا وغیرہ سوڈیم کی کمی کی علامات ہیں۔

سلفر sulphur:-
یہ امائینو ایسڈ کیلیے ضروری ہوتا ہے، وٹامنز کو جسم کا حصہ بنانے، جسم میں توانائی کو پیدا کرنے وغیرہ کیلیے ضروری ہے۔ اسکی کمی سے جانور میں وزن بڑھانے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔

مائیکرو منرلز micro minerals کے فنکشن اور کمی کی علامات:-
کوبالٹ cobalt:-
معدے کا پہلا حصہ rumen کوبالٹ کی مدد سے vitamin B12 کو جسم کا حصہ بناتا ہے۔ جسم کا کھردرا ہونا ہیٹ سائیکل کا خراب ہونا،جانور کا حمل گرا دینا، نر اور مادہ جانوروں کا بانجھ پن اور خون کی کمی کوبالٹ کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔

کاپر copper:-
کاپر enzymes system کا ایک اہم جز ہے اسکی کمی خون کی کمی، بالوں کا جھڑنا، زخم کا دیر سے بھرنا اور جسم کے کسی حصے سے خون کے اخراج کا باعث بنتا ہے۔

آئیوڈین iodine:-
جانور کی نشونما، بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت، دودھ پیدا کرنے کی صلاحیت میں اہم ہے اسکی کمی بچوں میں گلہڑ کا باعث بنتی ہے۔

میگنیز meganiese:-
ہڈیوں کا توازن ٹھیک رکھنے، پروٹین کو بنانے، دوران خون اور کابوہائیڈریٹ کے نظام کیلیے ضروری ہے۔ ہڈیوں کی طاقت کا ختم ہوجانا، ہڈیوں کا جڑ جانا یا پھنس جانا، جوڑوں کا نارمل سے زیادہ بڑا ہوجانا، ٹانگوں کا مڑ جانااور کمزوری وغیرہ میگنیز کی کمی کی علامات ہیں۔

زنک zinc:-
زنک کا کردار DNAکے اسٹرکچر میں میں اہم ہوتا ہے، جسم میں توانائی پیدا کرنے کے فنکشن میں ضروری، کھروں اور سینگوں کیلیےضروری پروٹین میں اہمیت کا حامل ہے۔ اسکی کمی سے کھال کی چمک کا ختم ہوجانا، نشونما کا کم ہونا، بھوک کی کمی، ہڈیوں کے ٹھوس پن کی کمی، جنسی ہارمونز کا صحیح کام نا کرنا زخموں کا دیر سے ٹھیک ہونے وغیرہ کا باعث بنتا ہے۔

صرف جانوروں کی کھرلیوں میں نمک کی موجودگی، گڑ اور چونے کا،استعمال ان بہت سارے منرلز کی ضروریات کو پورا کرنے کی پوری پوری صلاحیت رکھتا ہے اس کے ساتھ منرلز مکسچر وغیرہ کا ریگولر استعمال فارمر کو بہت ساری پریشانیوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔
سمیر عزیز۔





سوہانجنا (MORINGA) ہمارا دیسی درخت ہے۔ پورے پاکستان میں اس کے درخت پائے جاتے ہیں۔ کراچی کے اکثر گلی کوچوں اور سڑکوں پر اس کے درخت لگے نظر آتے ہیں۔ جدید سائنسی ریسرچ نے یورپ اور امریکہ میں اس درخت کی دھوم مچائی ہوئی ہے۔ ماہرین غذائیات اور فوڈ سائنس کے ماہرین اس کی کرشماتی صفات پر حیران ہیں۔ اس کے پتوں کے ایکسٹریکٹ سے تیار کردہ کیپسول، گولیاں اور فوڈ سپلیمنٹ دھڑا دھڑ بک رہے ہیں۔ جاپان کی ایک معروف دودھ کمپنی عرصہ دراز سے موریناگا Morinaga کے نام سے بچوں کا دودھ بنا رہی ہے جو مورنگا کی غذائی خصوصیات سے بھرپور ہے۔ یہ کم و بیش تین سو بیماریوں کا علاج ہے۔ لیکن صد افسوس کہ ہمارے یہاں اسے بکریاں کھا رہی ہیں۔ اگر لوگوں کو اس کے فوائد کا پتہ چل جائے تو سوہانجنا کے درختوں پر ایک پتہ باقی نہ رہے۔

ایک بلاگ پر یہ تحریر پڑھنے کا اتفاق ہوا: "جس سرکاری کوٹھی میں اکتوبر 1984ء سے اگست 1994ء تک رہائش پذیر رہا، اس کے ساتھ 4 کنال کے قریب خالی زمین تھی جس میں سوہانجنا اور امرود کے درخت تھے۔ میں نے لوکاٹ کا ایک، آلو بخارے کے 2 اور خوبانی کے 3 درختوں کا اضافہ کیا جو عمدہ قسم کے تھے اور دُور دُور سے منگوائے تھے۔ مجھے 1995ء میں ایک دوست کے لیے سوہانجنا کی پھلیوں کی ضرورت پڑی۔ میں وہاں پہنچا تو میدان صاف تھا۔ میرے بعد وہاں گریڈ 20 کے جو افسر آئے تھے بولے ”بہت گند تھا، میں نے سب درخت کٹوا دیے“۔ میرا دل دھک سے رہ گیا۔ موصوف کو اتنا بھی فہم نہ تھا کہ سُوہانجنا ایک کمیاب درخت ہے۔ اس میں سینکڑوں امراض کا نہایت سستا اور آسان علاج ہے اور درجنوں ایسے امراض کا علاج مہیاء کرتا ہے جو ایلوپیتھک طریقہ علاج میں موجود نہیں۔ سوہانجنا کے استعمال سے کوئی بُرا ردِ عمل (reaction) بھی نہیں ہوتا۔

سُہانجنا یا سُوہانجنہ یا سوجہنی کا درخت بھارت، پاکستان اور افغانستان میں ہمالیہ پہاڑ کی شاخوں کے قریبی علاقوں میں اُگنے والا درخت ہے۔ جدید تحقیق بتاتی ہے کہ سُہانجنا نامیاتی قدرتی برداشت (endurance) اور طاقت کا ضمیمہ ہے۔ اس کی پھَلیاں اور جڑیں بھی مفید ہیں لیکن سب سے زیادہ کار آمد سُہانجنا کے پتے ہیں۔ یہ بچوں، جوانوں اور بُوڑھوں سبھی کے لیے یکساں مفید ہے۔

سُہانجنا کا استعمال یاد داشت کو بھی بہتر بناتا ہے۔ اسے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) بھی پچھلی 4 دہائیوں سے بطور سَستا (health supplement) استعمال کر رہی ہے۔

سُہانجنا کے فوائد :

1- جسم کی قدرتی مدافعت بڑھاتا ہے۔

2- دماغ اور آنکھوں کو غذا مہیاء کر کے قوت بڑھاتا ہے۔‎ 

3- جسم کے خلیے (cell) کی ساخت کو فروغ دیتا ہے۔‎ 

4- قدرتی صفرائے جامد رقیق مادہ (cholesterol serum) کو فروغ دیتا ہے۔‎

5- چہرے پر جھریوں اور باریک لکیروں کے بننے کو کم کرتا ہے۔‎

6- جگر اور گردے کے کام کو فروغ دیتا ہے۔‎

7- جلد کو خوبصورت بناتا ہے۔‎

8- جسمانی طاقت کو بڑھاتا ہے۔‎

9- ہاضمہ درست رکھتا ہے۔‎

10- مخالف تکسیدی عامل (anti-oxidant) کے طور پر کام کرتا ہے۔‎

11- جسم کی قوتِ مدافعت کو بڑھاتا ہے۔‎

12- صحت مند خون کے نظام کو فروغ دیتا ہے‎۔

13- سوزش کو روکتا ہے۔‎

14- صحتمندی کا احساس دلاتا ہے۔‎

15- جسم میں شکر (Sugar) کی سطح قائم رکھتا ہے۔

جن وجوہات کی بِنا پر سُہانجنا کی بطور بہترین غذا تعریف کی جاتی ہے، اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے سُہانجنا کو وِٹامِنز، معدنیات اور دوسری انسانی ضروریات سے خوب بھرا ہے۔‎ اس کے 100 گرام خُشک پتوں میں خوراک کی مندرجہ ذیل مُفید اشیاء پائی جاتی ہیں: 

پروٹین ۔ ۔ ۔ دہی سے 9 گُنا۔

وِٹامِن اے ۔ ۔ ۔ گاجروں سے 10 گُنا۔ 

پوٹاشیئم ۔ ۔ ۔ کیلے سے 15 گُنا۔

کیلشیئم ۔ ۔ ۔ دُودھ سے 17 گُنا۔

وِٹامِن سی ۔ ۔ ۔ مالٹے سے 12 گُنا۔

لوہا ۔ ۔ ۔ پالک سے 25 گُنا۔ ‎

اس میں مخالف تکسیدی عامل (anti-oxidant) کی بھاری مِقدار بمع بِیٹا کارَوٹِین، قرسِیٹِن موجود ہے۔‎ 

اس میں کلَورَو جِینِک ایسِڈ ہے جو چینی (Sugar) جذب کرنے کی رفتار کو کم کرتا ہے۔ اس سے ذیابیطس کے مرض میں بہتری آتی ہے۔‎ 

پتے، پھلیاں اور بیج جَلَن کو کم کرتے ہیں، چنانچہ معدے کے الّسر کے علاج میں مُفید ہیں۔ 

اس کا میٹھا تیل تَلنے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور سلاد میں کچا بھی کھایا جاتا ہے۔ تیل فَنگس اور آرتھرائٹس (Fungus & Arthiritis) کے علاج کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔‎ 

کولیسٹرول کو صحتمند حدود میں رکھتا ہے۔‎

سنکھیا (Arsenic) کے علاج میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

صرف یہی نہیں بلکہ یہ ایسے خامرے اور کیمیائی اجزا پر مشتمل ہے جو دماغ کو بھرپور صحت، بینائی کی تیزی، یاداشت میں بہتری، دماغی سکون، ڈپریشن سے نجات دیتے ہیں۔

پرفیسر شہزاد بسرا کہتے ہیں "پوری دنیا میں سوہانجنا کو ایک کرشماتی پودے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جس کے پتوں، شاخوں اور جڑوں کے ساتھ ساتھ بیجوں میں بھی اہم غذائی اجزاء شامل ہیں۔ اسی وجہ سے یہ درخت غذائی قلت کا بہترین حل ہے۔ یہ پودا اس وقت شہرت کی بلندیوں پر پہنچا اور کرشماتی پودے کے نام سے مشہور ہوا جب افریقہ (سینیگال) میں قحط کے دوران اسے غذائی کمی کو پورا کرنے والے درخت کے طور پر متعارف کرایا گیا۔ اس درخت کے پتوں نے نہ صرف انسانوں اور جانوروں دونوں کی غذائی ضروریات کو پورا کیا بلکہ اس کے بیجوں سے پانی کو صاف کر کے پینے کے قابل بنایا گیا۔ اس سے وہاں کے لوگ ایسی بہت سی بیماریوں سے محفوظ ہو گئے جو ناصاف پانی پینے کی وجہ سے لاحق ہوتی ہیں۔ بہت سی بیماریوں میں اس کے بیج اور تیل روایتی طور پر علاج کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

"اللہ کے پیارے نبی ﷺ کی ایک حدیث شریف ہے : ”اگر تمہارے ہاتھ میں بیج ہے اور اس کو بونے کے وقت یہ خبر ملی کہ قیامت آنے کو ہے اور ہر چیز فنا ہو جائے گی تو بھی اس بیج کو بو دو“ (مسند احمد:13240) 

”جو مومن بھی درخت لگائے گا جب تک انسان، پرندے، جانور اس سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے اس کے حق میں صدقہ جاریہ ہو گا“ (بخاری:6012)

"اٹھو ! اور اپنے پیارے نبیؐ کی حدیث کو زندہ کر دو ۔ ۔ ۔ لگاؤ اپنے ہاتھوں سے مورنگا ۔ ۔ ۔ عام کر دو یہ کرشماتی پودا اپنے دیس میں"۔

مورنگا کس طرح استعمال کیا جائے؟

سوہانجنا کے درخت سے پتے یا شاخیں توڑ لیجیے۔ پتے شاخوں سے الگ کیجیے اور ان کو دھو کر خشک کر لیجیے۔ سائے میں پھیلا کر سکھا لیجیے۔ جب پتے سوکھ جائیں تو ان کو گرائنڈر میں پیس کر پاؤڈر بنا لیجیے اور کسی ایئر ٹائٹ جار میں محفوظ رکھیے۔ روزانہ صبح یا شام ایک چائے کا چمچہ بھر پاؤڈر ڈیڑھ کپ پانی میں خوب اچھی طرح جوش دیجیے اور پھر چائے کی طرح پی لیجیے۔ چاہیں تو مٹھاس کے لیے ایک چمچ شہد بھی ملا سکتے ہیں۔ آپ اس مشروب میں گرین ٹی بھی ملا سکتے ہیں۔

ابتداء میں ایک چائے کا چمچ پینا شروع کیجیے بعد میں آپ دن میں دو مرتبہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ زیادہ مقدار میں استعمال نہ کیجیے کہ یہ جسم سے زہریلے مادّے نکالنے کی طاقت رکھتا ہے اور زیادہ مقدار میں لینے کی صورت میں دست آور ہو سکتا ہے۔

جیسا کہ آپ نے پڑھا کہ اس میں تین سو بیماریوں کا علاج موجود ہے جن میں سے بیشتر ایسی بھی ہیں جو لا علاج ہیں۔

بلڈ پریشر، کولیسٹرول، سوزش، جگر کی خرابی، شوگر، اینٹی آکسیڈنٹ یعنی بڑھاپے اور جھریوں کو روکنے والا، جوڑوں میں ورم اور سوزش، موٹاپا، دل کے امراض اور دماغی صحت کے لیے بہترین ہے۔ یادداشت اور نظر کی کمزوری دور کرتا ہے۔ دیسی حکمت میں اس کے پتوں کے رس سے سرمہ بنایا جاتا ہے جس کے لگانے سے چشمہ اتر سکتا ہے۔ دماغ میں سیروٹونن اور ڈوپامائن کی مقدار بڑھاتا ہے جس سے ڈپریشن ختم ہو جاتا ہے۔ جگر کو تمام زہریلے مادوں سے پاک کرتا ہے جس کے نتیجے میں صاف شفاف صحتمند خون، شاداب جلد اور چہرہ، اینٹی بیکٹیریل، زخموں کو جلد بھرنے کی صلاحیت، دنیا کے مہنگے سے مہنگے ملٹی وٹامن کیپسول اور ٹیبلیٹ اور فوڈ سپلیمنٹ اس کے دو چمچ کے سامنے پانی بھرتے ہیں۔ کیونکہ دماغ کو بھرپور غذائیت فراہم کرتا ہے اس لیے بالوں کی نشو و نما کے لیے بھی بہترین۔ طبیعت میں خوشی کا احساس اور زندہ دلی پیدا کرتا ہے۔ جو بچے نحیف اور کمزور ہیں، جن کا وزن نہیں بڑھتا ان کے لیے بہترین فوڈ سپلیمنٹ ہے۔ وزن کم کرنے کے لیے ڈائٹنگ کرنے والے اس کے دو چمچے استعمال کر کے ہر طرح کی کمزوری اور پیچیدگیوں سے یقینی محفوظ رہ سکتے ہیں۔

تو دوستو! اس درخت کو اپنے صحن، کیاری، لان، گھر کے باہر، گلی سڑک پر، پارک میں اور ہر وہ جگہ جہاں لگایا جا سکتا ہے، لگائیے۔ یہ پیغام دوسروں تک پہنچائیے۔ خود بھی سوہانجنا کی چائے پیجیۓ اور تمام گھر والوں کو بھی پلانا عادت بنا لیجیے۔ ان شاء اللہ فوائد آپ خود دیکھیں گے۔

بچھڑوں کو ونڈے پر پالنے کا جدید طریقہ پہلے 2 ماہ پیدائش کے پہلے ھفتے سے 2 ماہ تک ماں کا دودھ اس کے ساتھ ونڈہ اس کے بعد پنجرے سے آزاد شیڈ میں 6 ماہ تک دودھ کے بغیر ونڈے اور چارے پر 
دودھ سے دوگنا وزن


سوال: گائۓ کا دودھ اور گوشت کے لیے مقامی طور پر بہترین نسل کس طرح تیار ہوتی ہے؟
جواب: نیوجرسی انگلستان کا جرسی نسل گاۓ یا اسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے پریژن اور ہولسٹن گاۓ یا بروان سوؤئز اور الشائر گاۓ کسی زمانے میں فی دن 10 یا 14 لیٹر دودھ دیتی تھی مگر آج ان میں ایسے جانور ہے جو 35 لیٹر سے ذیادہ دودھ دیتی جواب: نیوجرسی انگلستان کا جرسی نسل گاۓ یا اسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے فریژین اور ہولسٹن گاۓ یا بروان سوؤئز اور الشائر گاۓ کسی زمانے میں فی دن 10 یا 14 لیٹر دودھ دیتی تھی مگر آج ان میں ایسے جانور ہے جو 35 اور 40 لیٹر سے ذیادہ دودھ دیتی ہے.( پاکستان میں شدید گرمی اور Thelleria, babesia, anaplasma کی وجہ ان کا دودھ کم ہوتا جاتا ہے) لیکن اسٹریلیا، نیوزی لینڈ، امریکہ، نیوجرسی اور سوٹیزرلینڈ کے پڑھے لکھے فارمرز نے اپنے دودھ کی مقدار کو روزنامچہ میں نوٹ کرنا شروع کیا. پھر کچھ سالوں بعد ایسا کرنے سے ان کو اچھی پیداوار والے جانور مل گے. ان فارمرز نے اس کا بیل یا نر سانڈ رکھنا شروع کیا. اور اس سے نسل کشی شروع کی.
اب آتے ہے پاکستان میں سہوال نسل کے گائیوں کے طرف. 2004 میں سرکاری ڈاکٹرز نے سہوال نسل بچاو تحریک شروع کیا. اس مقصد کے لیے ان ڈاکٹرز پنجاب کے مختلف دیہاتوں میں 18 لیٹر سے ذیادہ دودھ والے جانور ڈھونڈنا شروع کیا. ڈاکٹرز اس طرح کے گائیوں مفت ونڈہ اور ایک لاکھ روپے اس شرط پردیتے تھے کہ اس گاۓ کا نر بچہ ہوا تو ان کا ہوگا اور اگر مادہ بچہ آیا تو وہ فارمر کا ہوگا. اس طرح سال دو سالوں میں نر سہوال بچے ڈاکٹروں کے ہاتھ اگئے. ان کے خوراک اور نگہداشت کے لیے فارم بناۓ گئے. جب یہ بچے بڑے ہوگئے تو ان سے مصنوعی طریقہ کار Artifial vagina)) سے Semen کے 10 ہزار ٹیکے لے گئے. اس طرح سارے نر سہوال نر سے 10، 10 ہزار ٹیکے ( SEMEN Straw)) حاصل کئے گے. ان سیمن کو مادے جانوروں کو گرم ہونے کے بعد رحم میں رکھا گیا. جب اس کے بعد جو مادہ بچے ہوۓ تو ان کے دودھ کو ناپا گیا. اگر وہ 18 لیٹر سے ذیادہ دے تو ان کے 10 ہزار سمن کو اگے استعمال کیا گیا. اور اگر کسی بیل کے بچے نے 18 سے کم دودھ دیا تو اس سانڈ کے تمام ٹیکے ضائع کیں گے. بعد میں جو Poven سمین پاکستان کے استعمال ذیادہ آنا شروع ہوگیا. ان کو سری لنکا، تھائی لینڈ، فالپئن اور چین فروخت کرنا شروع کیا گیا. اس ائیڈیا کو آپ لوگ اپنا کر ایک اچھا روزگار شروع کرسکتے ہیں!
سہوال نسل کے سمین کا پتہ اس نمبر سے کیا جاتا ہے.080009211

ایک بہت ہی عام بیماری جس کو ذیادہ تر لوگ اور ویٹرنری ڈاکٹرز سمجھ نہیں پاتے
ایک بہت ہی عام بیماری جس کو ذیادہ تر لوگ اور ویٹرنری ڈاکٹرز سمجھ نہیں پاتے.
کاربوہائیٹ انگارجمنٹ یا ایسڈوسز Carbohydrate engorgement or Lactic acidoکاربوہائیٹ انگارجمنٹ یا ایسڈوسز Carbohydrate engorgement or Lactic acidosis:
اس بیمار کا اردو میں کوئی عام نام مجھے معلوم نہیں.
وجوہات: لیٹیک ایسڈوسز کے وجوہات میں جانور کو ذیادہ طاقتور والا خوراک دیا جانا ہے مثلا گندم کا آٹا، دالیہ اور روٹی وغیرہ. اس کے علاوہ کھل، چینی، شربت، چاۓ، مکئی دالیہ اور چوکر شامل ہے. اجڑی یا Rumen ہر وقت بے شمار بیکٹریا موجود ہوتے ہیں جو کھاس پھوس کو ہضم کرتی ہے. جب اس کو کاربوہارہٹ ملتی ہے یہ بیکریا ان کو لیکٹک ایسڈ میں تبدیل کراتے ہیں. ( کچھ بیکریا ان کو الکوحل بھی بناتی ہے). جو خون میں جذب ہوکر بیماری پیدا کرتی. اب یہ جانور کے عادی ہونے اور نہ ہونے پر منحصر ہے کہ وہ بیمار ہوتا ہے یا نہیں. ورنہ عادی جانور کو طاقتور خوراک نقصان سے ذیادہ پیدا دیتی ہے. تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کچھ جانور کو اوپر بیان کردہ خوراک کا 100 گرام بھی بیمار کرسکتے جبکہ بعض کو 3 یا 4 کلو تک کچھ نہیں کرتا. وجہ اس کا یہ ہے کہ کچھ جانور بچپن سے طاقتور خوراک کے عادی ہوتے جبکہ بعض کو اس کا تجربہ نیا ہوتاہے. اس کے علاوہ نہار منہ طاقتور خوراک کھانا یا توری اور بھوسہ کے ساتھ. کچھ جانوروں کو طاقتور خوراک کے ساتھ جلاب ہوتی ہے اور گوبر پتلا ہوجاتاہے اس وجہ سے بھی ذیادہ بیمار ہونے سے بچ جاتے ہیں. ذیادہ تر دیکھا گیا ہے کہ طاقتور خوراک کے بعد جب فورا پانی دیا جاۓ تو بہت سارے جانور بیمار ہوجاتے ہیں. حالانکہ اگر اس خوراک سے پہلے پانی دیا جاۓ تو کچھ مسلہ نہیں.
علامات: اس بیماری کے علامات شدت کے لحاظ سے 4 درجوں میں تقسم ہیں.
پہلا درجہ: اس میں جانور کو ظاہر طور پر کوئی علامات نہیں ہوتے. سواۓ دودھ کے پتلا ہونے، پیروں کی لگڑا پن اور ہضمہ کی خرابی کے! یہ حالت بہت عام ہے جس کی وجہ سے فارمرز کو بہت نقصان اٹھانا پڑتا ہے. کیونکہ لگڑا پن سے بعد میں جانور کی دودھ اور وزن کم ہوجاتا ہے.
دوسرا درجہ: اس درجے کی پہچان یہ ہے کہ جانور کو یک دم اپھاڑ ہوتا ہے. اس کا معدہ کی حرکت رک جاتی ہے. سانس تیز ہوجاتی ہے. منہ خشک ہوجاتی ہے. چارہ کھانا چھوڑ دیتا ہے. انکھیں اندر کی طرف دھنس جاتی ہے. جانور پر وحشت طاری ہوجاتی ہے. اس کا اگر چمڑا پکڑ کر Twist کیا جاۓ تو ایک سیکنڈ سے ذیادہ وقت میں اپنی جگہ اجاتا ہے. اس کے علاوہ جانور کو اپھاڑ نہ ہونے کی صورت میں پتلے دست اتے ہے. جو ایک اچھی بات ہوتی ہے.
تیسرا درجہ: اس درجے میں جانور کا انکھیں بہت ذیادہ اندر دھنس جاتی ہے. اس کی چمڑہ ڈیلا ہوجاتاہے. انتوں میں کان لگا کر آوازیں سنائی دیتی ہے. جانور شرابی کی طرح لڑ کھڑا کر چلتا ہے. سانس روک کر فورا موت ہوجاتی ہے. اس درجے میں علاج سے بھی جانور کی جان نہیں بچائی جاسکتیسرا درجہ: اس درجے میں جانور کا انکھیں بہت ذیادہ اندر دھنس جاتی ہے. اس کی چمڑہ ڈیلا ہوجاتاہے. انتوں میں کان لگا کر آوازیں سنائی دیتی ہے. جانور شرابی کی طرح لڑ کھڑا کر چلتا ہے. سانس روک کر فورا موت ہوجاتی ہے. اس درجے میں علاج سے بھی جانور کی جان نہیں بچائی جاسکتی.
چوتھا درجہ: اس حالت میں جانور کو فورا موت ہوجاتی ہے. چونکہ ذیادہ خوراک کی وجہ سے اس کا اجڑی پھٹ جاتی ہے. 
بشکریہ ڈاکٹر سرتاج صاحب.


خشک گائے اور اس کی دیکھ بھال:

مثالی حالات میں گائے سال میں 305 دن دودھ دیتی ہے جبکہ باقی 60 دن خشک رہتی ہے_ یہ خشک دن گائے کے حَوانہَ اور نظامِ انہظام کے لیے نہایت فائدہ مند ہوتے ہیں_ اگر خشک رہنے کا یہ دورانیہ 40 دن سے کم ہو تو گائے میں دودھ پیدا کرنے والے غدود ٹھیک طرح سے نشوونمانہیں پاتے اور اگلے دودھ دینے کے دورانیہ میں گائے 20 تا 40 فیصد کم پیداوار دیتی ہے_
اور اگر گائے کا خشک رہنے کا یہ دورانیہ 70 دن سے بڑھ جائے تو یہ بھی کوئی فائدہ مند چیز نہیں ہے بلکہ اس سے بھی گائے کو بچہ جننے میں مشکلات کا سامنا درپیش ہو سکتا ہے جو کہ ڈیری فارمرز کے لیے کوئی نیک شگون نہیں ہے_
یہ بات یاد رہے کہ جب جانور خشک ہوتا ہے تو یہ اس کے سکون کرنے کے دن ہوتے ہیں_ اسی دوران جانور اپنے آپ کو اگلے دودھ کے لیے تیار کرتا ہے_ اس اہم وقت میں ڈیری فارمرز کو چاہیے کہ وہ اپنے جانور کی اچھے طریقے سے دیکھ بھال کرےB.M سپر ونڈا کھلاۓ تاکہ اس دورانیہ میں جانور کسی بھی قسم کی موذی بیماری سے محفوظ رہے اور اگلے دودھ کے دورانیہ میں زیادہ سے زیادہ پیداوار دے_


Some info was submitted to department of animal sciences Oklahoma state University regarding Hejazi breed just sharing here.
Regarding Hejazi breed, First of all this breed is for sure a recently develop breed and not native to Arabia. The reason I am telling this is that I am here in KSA and due to my interest in Goats I do interact with the related people overhear. and I have visited many Goat farm over here. There is a very clear evidence that this breed was develop by the Pakistan goat breed called "Kapla" breed native to a Pakistani province "Sindh" crossed with two different local breeds called "Ardi" and other one is "Cyprus Shami goats" are widely available here in KSA. That is why you can see a big variety of Hejazi goats with wide rand of colors and confirmations.
Why I am so sure about my claim is that the farm I have visited, where you can find Hejazi Goats some one can see pure "Kapla" goats imported from Pakistan and both other breeds as I said above and offspring of the crosses looks exactly the same what you call Hejazi Goats.
I will attach herewith some photographs as a reference to my claim. You can use google photo search option to verify the source.





حیوانہ کی سوزش |   Mastitis in Dairy Cattle 
حیوانہ کی سوزش(Mastitis)
اس بیماری کو ‘‘ساڑو’’ اور ‘‘انگیاری’’کےنام سے بھی پکارا جاتا ہےـ ایک اندازے کے مطابق ہسپتال لاۓ جانے والے جانوروں میں سے 40فیصدگاۓ اوربھینس اس امراض ميں مبتلاہوتی ہے۔اس سے دودھ دینے والے جانوروں بالخصوص 6سے10سال کی عمر کے جانوروں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچتا ہےاس کے پھیلنے کا سب سے بڑا سبب وہ جراثیم ہیں جو مختلف طریقوں سے تھنوں میں داخل ہو کرسوزش پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں دودھ دوہنے کے ناقص انتظام اور حفظان صحت کے اصولوں پر عمل نہ کرنااس بیماری کی اصل وجہ ہےدودھ دوہنے سے پہلے گوالے کے ہاتھ صابن اور گرم پانی سے اچھی طرح دھلواۓ جانے چاہیں۔اس کے علاوہ تھنوں کو چوٹ لگنے یا عام جسمانی کمزوری سے بھی اس بیماری کے پھیلنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
عام طور پر5سے6سال عمر کی گائیں اور بھینسیں اس مرض کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔اس کے علاوہ مکمل طور پر دودھ نہ دوہنے اور دودھ دوہنے کے اوقات کی سختی کے ساتھ پابندی نہ کرنے کی وجہ سے بھی یہ مرض لاحق ہو جاتا ہے۔اس بیماری کی شدت حالت میں حیوانہ متورم (swollen)اور سرخ ہو جاتا ہے۔جانور بہت تکلیف محسوس کرتا ہے۔ دودھ کی قدرتی حالت میں تبدیلی واقع ہو جاتی ہے جو پتلا اورزردرنگ کا ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات چھیچھڑے بھی آنے لگتے ہیں۔بخار کی شدت کی وجہ سے جانور کھانا پینا چھوڑدیتا ہے اوردودھ خشک ہو جاتا ہے اور اکثرچند دنوں میں موت واقع ہوجاتی ہے۔
اس بیماری کےنقصان سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آغاز میں ہی اس کا تدراک کیا جاۓ۔ بہتر ہےکہ دودھ دوہنے سے پہلے ہر تھن سے تھورا سا دودھ کسی سیاہ سطح والی پلیٹ پر نکال کر دیکھ لیاجاۓ کہ اس کا رنگ اور حالت ٹھیک ہے یا نہیں۔اگر دودھ کی ساخت و حالت میں کچھ فرق محسوس ہوتویہ اس بات کی علامت ہے کہ حیوانے کے اندر جراثیم جڑ پکڑ چکے ہیں۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کےشعبہ طب و جراحت میں سوزش حیوانہ پر سالہاسال کی تحقیق کے بعد ماہرین نے ایک سادہ ٹیسٹ دریافت کیا ہے۔ جو نہایت موثر ہے اور سستا بھی ہےجسے آسانی سے کر سکتے ہیں۔یہ ٹیسٹ اتنا موثر ہے کہ مرض کی مخفی صورتحال کا بھی سراغ لگا لیتا ہے۔اس ٹیسٹ کو سرف ٹیسٹ(Surf Test) کا نام دیا گیا ہے۔ اس ٹیسٹ کیلیۓ 3فیصد سرف کا محلول استعمال ہوتاہے۔
محلول بنانے کا طریقہ
کسی صاف برتن میں آدھاکلو پانی لیں۔اس میں پانچ یا چھ چاۓ والے چمچ سرف ڈال کر اچھی طرح ہلائیں۔تین فیصد محلول تیار ہے۔
ٹیسٹ کرنے کا طریقہ
ہر تھن میں سے تھوڑا سا دودھ لے کر اس کے مساوی مقدار میں سرف کا محلول ملائیں اور تقریباایک منٹ تک اچھی طرح ہلاتےرہیں اس کے بعد مندرجہ ذیل طریقہ سے پڑھیں۔
اگرآمیزےمیں چھوٹی سفید پھٹکریاں نماں ہو جائٰیں تو اسے حیوانہ کی سوزش کا پہلا درجہ کہتے ہیں۔(+)
اگرآمیزےمیں سفید ریشے نظر آئیں اور آمیزہ گاڑھا بھی ہوجائے تو اسے دوسرا درجہ کہتےہیں۔(++)
اگرآمیزے میں رسوب جیلی کی طرح گاڑھا ہو جائے تو اسے تیسرے درجے کی حیوانہ سوزش کہتےہیں۔(+++)
یہ ٹیسٹ کرنے کے فورا بعد کسان یا مالک کو معالج حیوانات سے رابطہ کرکے علاج شروع کر دینا چاہیے۔
صفائی
دودھ دوہنے کے دوران حفظان صحت کے اصولوں کی پابندی بہت اہم اور لازم ہے۔ اس میں عام جسم کو بالعموم اور پچھلے حصے کو بالخصوص صاف کرنا اور رکھنا چاہیے۔دودھ دوہنے سے ایک گھنٹہ پہلےجانور کے جسم کی اچھی طرح مالش کرنے سے نہ صرف جانور کی صحت پہ اچھا اثر پڑتاہے۔بلکہ جسم پر لگا ہوا گوبر اور کیچڑ وغیرہ سےبھی جسم اچھی طرح صاف ہوجاتا ہے۔دودھ نکالنے سے پہلے جانور کا حیوانہ اور تھن گرم پانی میں بھگوئے کپڑے سے اچھی طرح صاف کر کے خشک کر لیا جائیں۔جانوروں کی رہائشی جگہ اور کھلے باڑے کی صفائی بہت ضروری ہے۔باڑے کے فرش اور دیوار کو کسی جراثیم کش دوائی سے ہفتہ میں کم ازکم ایک بار ضرور دھولیناچاہیےجبکہ روزانہ صبح فرش دھونا چاہیے۔
اہم نوٹ
۱)۔ ایسے جانور جو بار بار اس بیماری میں مبتلا ہوں ذبح کر کے بیچ دینے چاہیں ورنہ دوسرے جانوروں میں بھی بیماری پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔
۲)۔ جانور خریدتے وقت ایسے جانور خریدنے چاہیں جو اس بیماری کے جراثیم سے پاک ہوں اسکے لئے خریدکردہ جانوروں کا کسی ویٹرنری ڈاکٹر سے معائنہ کروانا ضروری ہے۔
۳)۔جانوروں کو اس بیماری سے بچانے کےلئے ضروری ہے کہ حیوانے کو دودھ سے مکمل طور پر خالی کیا جائے۔حیوانے میں دودھ رکھنے سےاس بیماری کا بہت جلد حملہ ہوجاتا ہے۔دودھ دوہنے کے غلط طریقے سے بھی گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس طرح تھن کمزور ہو جاتےہیں اور آسانی سے جراثیم کا شکار ہو جاتے ہیں۔
علاج
جیسے ہی اس بیماری کا پتہ چلے اس کا علاج کسی مستند ویٹرنری ڈاکٹرسے کروانا چاہیے۔
سہولت کیلئےکچھ دیسی نسخہ جات ذیل میں دیئے جا رہے ہیں ۔
حیوانہ کی سوزش جب دودھ خراب ہو جائے اور اس میں پھٹکڑیاں بھی آرہی ہوں۔
نسخہ نمبر۱:
کچا لہسن ایک پأو
مکھن یا گھی، السی یا
سرسوں کا تیل ایک پأو دونوں کو ملا کر ایک خوراک روزانہ کم از کم پانچ دن تک دیں۔
نسخہ نمبر۲:
قلمی شورہ 30گرام
نوشادر 30گرام
جواکھار 15 گرام
چینی 1/2پأوایک خوراک کم از کم پانچ دن تک دیں۔
صبح شام بھی دیا جا سکتا ہے۔نسخہ نمبر۳:
ٹاٹری 30گرام
چینی آدھا کلو آدھی خوراک صبح آدھی شام کو دیںنسخہ نمبر۴:
ہالوں ایک چھٹانک
میتھرے ایک چھٹانک
السی ایک چھٹانک
سونڈھ 1/2 چھٹانکتمام اجزأ کو پیس کر گڑ ک ساتھ ملا کر دیں۔
کم از کم تین چار دناگر جانور کے حیوانہ میں سوزش ہو مگر دودھ خراب نہ ہو تو درج ذیل نسخہ استعمال کریں۔
سبزمرچ ایک پاؤ
نمک ایک چھٹانک
لہسن 1/2پأو
مکھن/تیل/بناسپتی گھی ایک پاؤتین چار دن استعمال کروائیں۔ اگر بوجہ ساڑو تھن متورم ہو اور سوزش کے ساتھ ساتھ دودھ آنے میں رکاوٹ ہو تو درج ذیل اقدام عمل میں لائیں۔
۱)۔ ایک پاؤ رائی باریک پیس کر لسی میں حل کریں اور رات بھر پڑی رہنے دیں اگلی صبح اسے رڑک کر جانور کو پلا دیں دو دن کے وقفے سے دو مرتبہ پھر پلائیں۔
۲)۔
میگ سلف 200تا250گرام
قلمی شورہ 15گرام
ٹھیکری نوشادر 10گرام
پانی حسب ضرورت7 روز تک پلائیں صبح کے وقتاس کے علاوہ تھن میں سے دن میں پانچ چھ مرتبہ دودھ نکالیں تاکہ انفیکشن کم ہو۔
تھن میں ناڑ یا گلٹی بننا
اگرتھن بند ہو رہا ہو تو قلمی شورہ، ست لیموں، ٹھیکری نوشادر،شیشہ نمک ہر ایک200,200 گرام تمام اجزأ کو یکجا کر کے پانچ خوراکیں بنا لیں اورایک خوراک روزانہ استعمال کروائیں۔
انگریزی علاج
۱)۔اینویموکس(Invemox) یا فارموکس ایل۔اے50ccایک دن کے وقفہ سے گوشت میں لگائیں۔
۲)۔کارٹنول پی 10سے 15ccسرف پھنڈر جانور کو گوشت میں لگائیں اس کے علاوہ مسٹائٹوجن ڈی۔ایس 3سے4 بوتلیں پلانے سے بھی بیماری میں افاقہ ہوتاہے۔
TUFAIL
03006090455


ایک فریژین گائے کے لیے بیٹھنے کے لیے 4 فٹ چھوڑ 6.5 لمبا اور 4.5 اونچا کعوبکل کا جگہ درکار ہوتا ہے جو فرش سے 6 انچ اونچا ہو. اس طرح کعوبکل سے کھرلی تک جگہ 13.5 فٹ ہونا چاہیے. یعنی چھت والا جگہ ٹوٹل 4 ضرب 20 فٹ ہو اگر 2 جانور کو آمنے سامنے رکھنا ہوتو کل 40 فٹ چوڑا جگہ جب چارہ ڈالنے کے مزید 10 تا 12 فٹ جگہ ہو. اس طرح چھت کی اونچائی سائیڈ سے گرم علاقوں میں 15 فٹ جبکہ سرد علاقوں میں 12 فٹ اور گرم علاقہ میں درمیان میں 18 فٹ سرد علاقہ میں 15 فٹ جبکہ بلکل پیچ یا سنٹر میں گرم علاقے میں 20 فٹ اور سرد جگہ کے لیے 16 فٹ اونچا ہو. کھرلی یا جہاں چارہ ڈالا جاۓ فرش سے 7 انچ اونچا ہو گاۓ اونچی چگہ پر کھانا پسند کرتی ہے . کھرلی کا جگہ جہاں سے شروع ہو اس میں 2.5 ڈائیا کا پائپ 7 انچ اندر کی طرف سے نکال کر 4.5 فٹ پر اونچا فیٹ کیا جاۓ تاکہ جانور چارہ کھاتے ہوۓ باہر نہ نکلے اور آرام سے چارہ کھا سکے اگر بچڑے رکھنا مقصود ہو تو فرش سے 3 فٹ میں دوسرا چھوٹے ڈائیا کا پائپ وائیڈ کردے. 100 جانوروں کے لیے چھت والا جگہ 200 فٹ لمبا (50 جانور طرف 50 جانور دوسرے طرف) ضرب 52 فٹ چوڑا درکار ہوتی ہے. جس کو 4 برابر حصوں میں تقسم کرکے جمع + شکل میں 4 دروازے بنانا ہے. اس وجہ سے 200 فٹ لمبائی کے ساتھ 8 فٹ کا باہر جانے کا راستہ بھی بنانا ہے یعنی ٹوٹل لمبائی 208 فٹ ہوجاۓگی. جانوروں باہر کھلا چھوڑنے کے لیے شیڈ کے باہر سائیڈ والے جگہ میں دونوں اطراف سے 200 فٹ ضرب 30 فٹ کھولا جگہ چھوڑا جاتا ہے اور اس میں خاکہ ڈال کر جانور کو صبح شام 2، 2 گھنٹوں چھوڑا جاتا ہے جبکہ اس دوران اندر شیڈ کی صفائی اور جانوروں کو خوراک ڈالا جاتا ہے.
اندر چھت والا میں پکی فرش ڈالا کر اس وقت سریا سے چاروں اطراف سے 6، 6 انچ کے گہرے لکیرے بناو تاکہ جانور فرش پر سیلپ ہوکر نہ گرے. شیڈ کے چاروں کونے پر پانی کا 2.5 فٹ اونچا اور 3 فٹ چوڑا جبکہ 9 فٹ لمبا حوض بناو جس کے اندر ماربل یا سنگ مرمر لگانا ضروراندر چھت والا میں پکی فرش ڈالا کر اس وقت سریا سے چاروں اطراف سے 6، 6 انچ کے گہرے لکیرے بناو تاکہ جانور فرش پر سیلپ ہوکر نہ گرے. شیڈ کے چاروں کونے پر پانی کا 2.5 فٹ اونچا اور 3 فٹ چوڑا جبکہ 9 فٹ لمبا حوض بناو جس کے اندر ماربل یا سنگ مرمر لگانا ضروری ہے.
اگر شیڈ کے باہر سائیڈ والوں جگہ پر عام کریانہ کے دکانوں کے نصف برابر شاٹر لگاۓ جاۓ ( چھت سے 4 فٹ نیچے زمیں سے 3 فٹ اونچا اور دو شاٹر کی درمیان 5 فٹ فاصلہ ہو) تو شدید سردی اور بارشیوں میں جانوروں کو بچایا جاسکتا ہے.

قربانی کے جانور کو فربہ اور تیار کرنے کا طریقہ.

قربانی کے جانور کو فربہ اور تیار کرنے کا طریقہ.
جس جانور کو قربانی کے لیے تیار کرنا ہے. اس کو الگ باندھو.
اس کے اگے ہر وقت تازہ اور صاف پانی پڑا رہنے دو.
کھرلی کی صفائی کرکے اس میں چونے لگاو.
اس کے بعد کھرلی کو توڑی یا بھوس سے بھرلو.
جانور کو چار وقت (ہر 8 گھنٹے بعد) اگر گرمی شدید ہو تو صبح شام ذیادہ اور دن کو تھوڑا ونڈا) بحساب 1 کلو فی 100 کلو وزن ڈالو اخری ایام میں 2 کلو فی 100 وزن ڈالنا. ذرد مکئی یا گندم کا دلیہ ایک پاو پہلے 20 دن اور ادھا کلو روزانہ 2 برابر ٹائم تقسیم کرکے ڈالنا. گھی یا سرسوں کا تیل ادھا پاو فی جانور ہر تین دن بعد دینا.
بکرے اور چھترے کو ونڈا ہر 40 کلو وزن پر ایک کلو ونڈا ڈالنا ہے.
کوشش کرے کہ بے رونق اور کمزور جانور کو نل ورم پلس دو بحساب 1 سی سی فی 3 کلوگرام جسمانی دو . دوائی کو 7 دن بعد دوبارہ دہراو.
ائیور میکٹن کا ٹیکہ برف میں ٹھنڈاکر کے شام کے ٹائم زیرجلد بحساب 1 سی سی فی 40 کلوجسمانی وزن لگاو.
اگر اس سے 20 دنوں میں اچھی خوراک کھلانے باوجود لاغر پن ختم نہیں ہوتا تو ڈایا میناذین یا اے میڈوکارب کا ٹیکہ لگادو.
انشاء اللہ آپ کو 20 دنوں میں فرق نظر آۓگا. عید کو اگر 20 دن سے کم دن باقی ہو تو کوئی ٹیکہ استعمال نہیں کرنا.
جس جانور کو ہلکا سا لنگڑا پن ہوجاۓ اس کو میھٹا سوڈا کھلا دے

ڈیری فارمنگ 5 بنیادی اکائیوں پر چلتا ہے

ڈیری فارمنگ 5 بنیادی اکائیوں پر چلتا ہے
‏1) شیڈ اور اس میں کام کرنے کا نظام
‏2) جانور، دودھ اور بچڑے
‏3) مزدور اور انتظامی امور
‏4) دودھ اور دوسرے مصنوعات کی ترسیل اور فروخت
‏5) جانوروں کی صحت، خوراک اور افزائش نسل

جانور کا بار بار گرم ہونا اور حمل کا نہ ٹہرنا

جانور کا بار بار گرم ہونا اور حمل کا نہ ٹہرنا
یہ ایک ایسا مسلہ ہے جو فارمر کے ساتھ ساتھ ڈاکٹرز کو بھی پریشان کرتا ہے. مندرجہ ذیل میں اس کے وجوہات اور اس کے مطابق علاج کا ذکر ہورہا ہے.
دو باتیں یاد رکھیں
پہلی بات گاۓ بھنس نارمل 18 سے 26 دنوں میں گرم ہوجاتی ہے. 21 دن اوسط ہے
دوسری بات کہ جب مادہ گرم ہو اور نر اس پر چڑھتا ہے اگر مادی جانور بھاگ کے اگے نکل جاۓ تو اس وقت ٹہرتی نہیں خواہ نر کا منی اس کے اعضا میں داخل ہو نہ ہو. مگر جب مادہ جانور، نر کو چڑھنے اور قبول کرنے کے لیے خود ہی کھڑی ہوجاۓ اور نر اس کے ساتھ ملائی کرے تو اگر مادہ کے رحم میں پیپ اور زخم (انفکشن) نہ ہو حمل ٹہرجاتی ہے. مادہ کا نر کو قبول کرنے کے وقت کو سٹنڈنگ ہیٹ کہتے ہے. ولائتی اور دوغلی نسل جب گرم ہوجاۓ تو 12 سے 18 گھنٹے میں ان کا سٹنڈنگ ہیٹ کا وقت پہنچتا ہے. جبکہ دیسی گائیوں میں 24 گھنٹوں کے بعد یہ وقت آتاہے. تحیقق سے پتہ چلا ہے کہ جنتا گرم ہونے کا وقت یا دن ذیادہ ہونگے اس جانور کو صبر کرکے نر سے ملائی یا بیج رکھوایا جاۓ.
حمل نہ ہونے کے کچھ وجوہات یہ ہے:
‏1) جلدی جلدی گرم ہونا
اس میں مادہ جانور 7 سے 17 دنوں کے بعد گرم ہوجاتی ہے. جانور چلتی پرتی ذیادہ ہے. اس کا وزن اور دودھ خوراک نہ کھانے کی وجہ سے کم آتی ہے. ایسا جانور عموما نر جانور کی طرح چست اور چالاک نظر آتی ہے. پاوں زمین پر کھنچتا ہے. ایسا جانور کا کھبی بھی گھبن نہیں ہوگی.
علاج: کنسپٹال 5 سی سی
‏2 ) ایسا جانور جس کا ہیٹ 21 دن بعد آۓ مگر اس کا دم اور کمر اوپر کو اٹھا ہوا ہو یا اس کے پیشاب خانے سے دہی کے طرح مادہ خارج ہو. اس کا رحم میں انفکشن ہوتاہے.
علاج: ایسے جانور کو ڈالماڈین یا سائیکومیٹ 2 سی سی کے سفٹوپر 15 سی سی 3 دن لگانا چاہیے.
سفٹوپر کی جگہ ٹرائی برسن 25 سی سی یا پنبیاٹک 2 ٹیکے روزانہ 3 دن لگانا چاہیے.
‏3) اگر جانور 35 دن کے بعد گرم ہوجاۓ تو ابتدائی ایام کے بچہ گرنا کا خطرہ ہوسکتا ہے. جانور سے ہلکا خون بھی آتا ہے.
علاج: ابتدائی ایام کا اسقاط حمل نقاص جنیات کے ملاپ کی وجہ نارمل بھی ہوتا ہے کیونکہ ایسا بچڑا اگر پیدا بھی ہوجاۓ تو عجب الخلق ہوگا. مگر جانوروں کا حمل پہچان کا اندرونی نظام کی کمزوری یا پروجسٹرن ہارمون کی کمی جو کہ کارپس لیوٹیم کے غیر مستحکم ہونے کی وجہ سے ہوجاتا ہے. ایسے جانور کو ملائی کے 4 تا 6 دن بعد 5 سی سی کنسپٹال یا ڈالمرازین لگانا چاہیے
4) ٹرائی کوسومیسز اس کو شارٹ ٹرائیکو بولتے ہیں . یہ نر اور مادہ کے اعضاۓ مخصوصا کے ایسے پروٹوزا جراثم ہے جو نر کے جنسی ملاپ سے دوسرے جانوروں کو پھیل جاتے ہیں. اس جراثم سے جہاں مادہ جانور کا حمل نہیں ٹہرتا وہاں اگر حمل کے دوران کسی جانور کو لگ جاۓ تو 3 ماہ کا بچہ مردہ گراتا ہے.
علاج: اس کا اگرچہ علاج ہے مگر چونکہ ایسے ادویات انسانوں کے لیے استعمال ہورہے ہیں اور جانور کے دودھ اور گوشت میں ان ادویات کا اثر اجاتا ہے، اس وجہ سے ایسے ادویات دودھ اور گوشت دینے والے جانوروں کے لیے منع ہے. علاج کے طور پر جانوروں ایک ہیٹ چھور کر اگلے ہیٹ پر ملائی کرنے سے مادہ جانور کا حمل ٹہرجاتا ہے. نر جانور کے اغضا مخصوصہ کے بال کاٹ کرکے اس کو جراثم کش ادویات لگانے سے یا صحت نر جانور کا بیج رکھنے سے مسئلہ ختم ہوجاتا ہے
تحریر ڈاکٹر سرتاج خان

Trending

[random][gallery2]

Cattle Farming Tips & Tricks

[Cattle%20Farming%20Tips%20%26%20Tricks][fbig1]

MKRdezign

Contact Form

Name

Email *

Message *

Powered by Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget