ایک بہت ہی عام بیماری جس کو ذیادہ تر لوگ اور ویٹرنری ڈاکٹرز سمجھ نہیں پاتے.
کاربوہائیٹ انگارجمنٹ یا ایسڈوسز Carbohydrate engorgement or Lactic acidoکاربوہائیٹ انگارجمنٹ یا ایسڈوسز Carbohydrate engorgement or Lactic acidosis:
اس بیمار کا اردو میں کوئی عام نام مجھے معلوم نہیں.
وجوہات: لیٹیک ایسڈوسز کے وجوہات میں جانور کو ذیادہ طاقتور والا خوراک دیا جانا ہے مثلا گندم کا آٹا، دالیہ اور روٹی وغیرہ. اس کے علاوہ کھل، چینی، شربت، چاۓ، مکئی دالیہ اور چوکر شامل ہے. اجڑی یا Rumen ہر وقت بے شمار بیکٹریا موجود ہوتے ہیں جو کھاس پھوس کو ہضم کرتی ہے. جب اس کو کاربوہارہٹ ملتی ہے یہ بیکریا ان کو لیکٹک ایسڈ میں تبدیل کراتے ہیں. ( کچھ بیکریا ان کو الکوحل بھی بناتی ہے). جو خون میں جذب ہوکر بیماری پیدا کرتی. اب یہ جانور کے عادی ہونے اور نہ ہونے پر منحصر ہے کہ وہ بیمار ہوتا ہے یا نہیں. ورنہ عادی جانور کو طاقتور خوراک نقصان سے ذیادہ پیدا دیتی ہے. تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کچھ جانور کو اوپر بیان کردہ خوراک کا 100 گرام بھی بیمار کرسکتے جبکہ بعض کو 3 یا 4 کلو تک کچھ نہیں کرتا. وجہ اس کا یہ ہے کہ کچھ جانور بچپن سے طاقتور خوراک کے عادی ہوتے جبکہ بعض کو اس کا تجربہ نیا ہوتاہے. اس کے علاوہ نہار منہ طاقتور خوراک کھانا یا توری اور بھوسہ کے ساتھ. کچھ جانوروں کو طاقتور خوراک کے ساتھ جلاب ہوتی ہے اور گوبر پتلا ہوجاتاہے اس وجہ سے بھی ذیادہ بیمار ہونے سے بچ جاتے ہیں. ذیادہ تر دیکھا گیا ہے کہ طاقتور خوراک کے بعد جب فورا پانی دیا جاۓ تو بہت سارے جانور بیمار ہوجاتے ہیں. حالانکہ اگر اس خوراک سے پہلے پانی دیا جاۓ تو کچھ مسلہ نہیں.
علامات: اس بیماری کے علامات شدت کے لحاظ سے 4 درجوں میں تقسم ہیں.
پہلا درجہ: اس میں جانور کو ظاہر طور پر کوئی علامات نہیں ہوتے. سواۓ دودھ کے پتلا ہونے، پیروں کی لگڑا پن اور ہضمہ کی خرابی کے! یہ حالت بہت عام ہے جس کی وجہ سے فارمرز کو بہت نقصان اٹھانا پڑتا ہے. کیونکہ لگڑا پن سے بعد میں جانور کی دودھ اور وزن کم ہوجاتا ہے.
دوسرا درجہ: اس درجے کی پہچان یہ ہے کہ جانور کو یک دم اپھاڑ ہوتا ہے. اس کا معدہ کی حرکت رک جاتی ہے. سانس تیز ہوجاتی ہے. منہ خشک ہوجاتی ہے. چارہ کھانا چھوڑ دیتا ہے. انکھیں اندر کی طرف دھنس جاتی ہے. جانور پر وحشت طاری ہوجاتی ہے. اس کا اگر چمڑا پکڑ کر Twist کیا جاۓ تو ایک سیکنڈ سے ذیادہ وقت میں اپنی جگہ اجاتا ہے. اس کے علاوہ جانور کو اپھاڑ نہ ہونے کی صورت میں پتلے دست اتے ہے. جو ایک اچھی بات ہوتی ہے.
تیسرا درجہ: اس درجے میں جانور کا انکھیں بہت ذیادہ اندر دھنس جاتی ہے. اس کی چمڑہ ڈیلا ہوجاتاہے. انتوں میں کان لگا کر آوازیں سنائی دیتی ہے. جانور شرابی کی طرح لڑ کھڑا کر چلتا ہے. سانس روک کر فورا موت ہوجاتی ہے. اس درجے میں علاج سے بھی جانور کی جان نہیں بچائی جاسکتیسرا درجہ: اس درجے میں جانور کا انکھیں بہت ذیادہ اندر دھنس جاتی ہے. اس کی چمڑہ ڈیلا ہوجاتاہے. انتوں میں کان لگا کر آوازیں سنائی دیتی ہے. جانور شرابی کی طرح لڑ کھڑا کر چلتا ہے. سانس روک کر فورا موت ہوجاتی ہے. اس درجے میں علاج سے بھی جانور کی جان نہیں بچائی جاسکتی.
چوتھا درجہ: اس حالت میں جانور کو فورا موت ہوجاتی ہے. چونکہ ذیادہ خوراک کی وجہ سے اس کا اجڑی پھٹ جاتی ہے.
کاربوہائیٹ انگارجمنٹ یا ایسڈوسز Carbohydrate engorgement or Lactic acidoکاربوہائیٹ انگارجمنٹ یا ایسڈوسز Carbohydrate engorgement or Lactic acidosis:
اس بیمار کا اردو میں کوئی عام نام مجھے معلوم نہیں.
وجوہات: لیٹیک ایسڈوسز کے وجوہات میں جانور کو ذیادہ طاقتور والا خوراک دیا جانا ہے مثلا گندم کا آٹا، دالیہ اور روٹی وغیرہ. اس کے علاوہ کھل، چینی، شربت، چاۓ، مکئی دالیہ اور چوکر شامل ہے. اجڑی یا Rumen ہر وقت بے شمار بیکٹریا موجود ہوتے ہیں جو کھاس پھوس کو ہضم کرتی ہے. جب اس کو کاربوہارہٹ ملتی ہے یہ بیکریا ان کو لیکٹک ایسڈ میں تبدیل کراتے ہیں. ( کچھ بیکریا ان کو الکوحل بھی بناتی ہے). جو خون میں جذب ہوکر بیماری پیدا کرتی. اب یہ جانور کے عادی ہونے اور نہ ہونے پر منحصر ہے کہ وہ بیمار ہوتا ہے یا نہیں. ورنہ عادی جانور کو طاقتور خوراک نقصان سے ذیادہ پیدا دیتی ہے. تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کچھ جانور کو اوپر بیان کردہ خوراک کا 100 گرام بھی بیمار کرسکتے جبکہ بعض کو 3 یا 4 کلو تک کچھ نہیں کرتا. وجہ اس کا یہ ہے کہ کچھ جانور بچپن سے طاقتور خوراک کے عادی ہوتے جبکہ بعض کو اس کا تجربہ نیا ہوتاہے. اس کے علاوہ نہار منہ طاقتور خوراک کھانا یا توری اور بھوسہ کے ساتھ. کچھ جانوروں کو طاقتور خوراک کے ساتھ جلاب ہوتی ہے اور گوبر پتلا ہوجاتاہے اس وجہ سے بھی ذیادہ بیمار ہونے سے بچ جاتے ہیں. ذیادہ تر دیکھا گیا ہے کہ طاقتور خوراک کے بعد جب فورا پانی دیا جاۓ تو بہت سارے جانور بیمار ہوجاتے ہیں. حالانکہ اگر اس خوراک سے پہلے پانی دیا جاۓ تو کچھ مسلہ نہیں.
علامات: اس بیماری کے علامات شدت کے لحاظ سے 4 درجوں میں تقسم ہیں.
پہلا درجہ: اس میں جانور کو ظاہر طور پر کوئی علامات نہیں ہوتے. سواۓ دودھ کے پتلا ہونے، پیروں کی لگڑا پن اور ہضمہ کی خرابی کے! یہ حالت بہت عام ہے جس کی وجہ سے فارمرز کو بہت نقصان اٹھانا پڑتا ہے. کیونکہ لگڑا پن سے بعد میں جانور کی دودھ اور وزن کم ہوجاتا ہے.
دوسرا درجہ: اس درجے کی پہچان یہ ہے کہ جانور کو یک دم اپھاڑ ہوتا ہے. اس کا معدہ کی حرکت رک جاتی ہے. سانس تیز ہوجاتی ہے. منہ خشک ہوجاتی ہے. چارہ کھانا چھوڑ دیتا ہے. انکھیں اندر کی طرف دھنس جاتی ہے. جانور پر وحشت طاری ہوجاتی ہے. اس کا اگر چمڑا پکڑ کر Twist کیا جاۓ تو ایک سیکنڈ سے ذیادہ وقت میں اپنی جگہ اجاتا ہے. اس کے علاوہ جانور کو اپھاڑ نہ ہونے کی صورت میں پتلے دست اتے ہے. جو ایک اچھی بات ہوتی ہے.
تیسرا درجہ: اس درجے میں جانور کا انکھیں بہت ذیادہ اندر دھنس جاتی ہے. اس کی چمڑہ ڈیلا ہوجاتاہے. انتوں میں کان لگا کر آوازیں سنائی دیتی ہے. جانور شرابی کی طرح لڑ کھڑا کر چلتا ہے. سانس روک کر فورا موت ہوجاتی ہے. اس درجے میں علاج سے بھی جانور کی جان نہیں بچائی جاسکتیسرا درجہ: اس درجے میں جانور کا انکھیں بہت ذیادہ اندر دھنس جاتی ہے. اس کی چمڑہ ڈیلا ہوجاتاہے. انتوں میں کان لگا کر آوازیں سنائی دیتی ہے. جانور شرابی کی طرح لڑ کھڑا کر چلتا ہے. سانس روک کر فورا موت ہوجاتی ہے. اس درجے میں علاج سے بھی جانور کی جان نہیں بچائی جاسکتی.
چوتھا درجہ: اس حالت میں جانور کو فورا موت ہوجاتی ہے. چونکہ ذیادہ خوراک کی وجہ سے اس کا اجڑی پھٹ جاتی ہے.
بشکریہ ڈاکٹر سرتاج صاحب.
Post a Comment