Beautiful Sheeps (Lambs) For SALE | Rate: 10K | Ready for Qurbani at Bakra Eid 2018 Eid ul Adha 2018
Weight: 14KG to 18KG
Age: 5 Months (Ready for Qurbani at Bakra Eid 2018 Eid ul Adha 2018)
Location: Near Arifwala, Punjab, Pakistan.
For Prices & Other Details, Contact: Ch Zahid Rafique - 03136946357
سب سے پہلے آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ فارم کو آپ کی 24 گهنٹے نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے. یہ کوئی پارٹ ٹائم جاب نہیں کہ آپ دوسرے کام بھی کریں اور فارم بھی چلائیں ورنہ کسی تجربہ کار بندے کو پورا پورا اختیار اور ذمہ داری دینا چائیں. تین مقاصد کے لیے بنایا جاتا ہیں.
1) دودھ کے لیے
2) گوشت کے لیے
اور
3) بریڈنگ (تیار کرنا یا گھبن کرکے بیچ دینا) کے لیے
اس کے لیے علاوہ بڑے جانوروں کے تین اقسام کے فارم ہوتے ہیں. جن کے پالنے اور چلانے کا نظام الگ الگ ہیں.
1) بھینس فارم
2) دیسی اور کراس گاۓ فارم
3) ولائتی گاۓ فارم
چونکہ ان کے نگداشت اور علاج معالجہ کے مختلف طریقے ہیں اس وجہ سے ان کو مکس کرکے رکھنا ذیادہ علم اور ہنر چائیے.
دودھ یا گوشت پیدا کرکے بیچنے کا بھی نظام یا مارکیٹنگ تین دودھ یا گوشت پیدا کرکے بیچنے کا بھی نظام یا مارکیٹنگ تین ہیں.
1) خود فارم یا دکان پر بیجنا، اپنے پراسینگ پلانٹ پر پیک کرکے فروخت کرنا
2) گوالے یا مھٹائیوں والوں کو دینا.
3) کمپنی والوں کو دینا.
ان کے فوائد اور خرابی بھی الگ ہیں.
اس کے علاوہ آپ کے پاس فارم چلانے کے چار موثر مراحل ہیں جن میں ایک کی کمزوری آپ کو نقصان دے سکتی ہے.
1) جانوروں کا درست اور صحیح انتخاب
جانور کا مناسب عمر، صحت اور پیداواری صلاحیت ہو.
فارم کے لیے بھنس کم از کم 10 کلو دودھ دے 18 مہینے کے اندر اندر دوسرا بچہ دیں. اگر دودھ 4 کلو سے کم کردے تو اپنے اخراجات کم کرکے اپ کو الٹا نقصان ہوگا. بہتر ہے کہ آپ اس کو فروخت کردے. یا چرانے کے لیے کسی کے حوالہ کردے. کمزور بھینس کو Pronil 10 cc
imec plus 12 cc
nilzan plus 180 cc
دیں.
2) دیسی اور کراس گاۓ: اس قسم کے جانوروں میں بیماری کم ہوتی ہے. مگر ان کا پیداواری صلاحیت بھی اچھی نہیں ہوتے. دیسی گاۓ کو بنک بیلنس کے طور پر پالا جاتا ہے کہ غمی خوشی کے موقع پر بیچ کر یا ذبحہ کرکے آپ کا مسئلہ اور پریشانی ختم کرتا ہے. پاکستان میں ذیادہ تر موشیی پال حضرات اس وجہ سے کم دودھ والے جانور گھر پر رکھتے ہیں. یہ ان کے لیے نقد بنک چیک کا حثیت رکھتا ہے. دیسی جانور قربانی کے لیے بھی پسند کیں جاتے ہیں. اگر کسی نے دیسی گاۓ فارم کے لیے رکھنا ہو تو اس کا کم ازکم 14 کلو دودھ ہو. 6 کلو دودھ سے کم جانور جو گھبن نہ ہو خسارہ ہے.
کراس یا دوغلی نسل کے گاۓ. اگر دیسی گائیوں کے نسبت ان کا دودھ ذیادہ ہوتاہے مگر ان میں، چیچڑ، رت موترا، سوتک کا بخار ذیادہ دیکھنے کو ملتی ہے. بروقت حفاظت اور علاج سے ان مسا ئل کو قابو کیا جاسکتا ہے. اس قسم کے جانوروں کا دودھ کم از کم 18 لیٹر ہونا چائیے. 8 لیٹر سے کم گاۓ جو گھبن نہ ہو خوراک اور نظام کے اخراجات پورا نہیں کر سکتے. ان میں دو بچوں کے درمیان ذیادہ سے ذیادہ وقفہ 14 ماہ ہونا چائیے.
ولائتی یا اسٹریلین گاۓ: یورپ، امریکہ، اسٹریلیا اور نیوزی لینڈ ان کا ابائی ممالک ہیں. ان گائیوں کی وجہ دنیا کا دودھ تین گنا ذیادہ ہوا ہے.
پاکستان، بھارت اور عرب ممالک میں ان جانور کو کھلے ماحول میں رکھنا تقریبا ناممکن ہے. ان جانوروں سے اچھے نتائج لینے کے لیے
درجہ حرارت + نمی تناسب= 100 سے ذیادہ نہ ہو( یعنی اگر درجہ حرارت 40 ہو تو نمی کا تناسب 60 سے اوپر نہ ہو)
اس وجہ سے ان کو کنٹرول شیڈز میں رکھنا ضروری ہے.
ان کو چیچڑ کے ٹیکے بروقت لگانا.
رت موتر سے بچانے کے ٹیکے.
بروسیلا ، منہ کھر، گل گھوٹو، لنگڑی کے بخار کے حفاظتی ٹیکے بروقت لگانا. اگر بیماری آجاۓ تو وقت پر علاج کرنا تاکہ بڑے نقصان سے بچاجاسکے.
اس کے علاوہ خوراک میں ونڈا، سیلج، نمکیات، بائی پاس فیٹس اور مھٹا سوڈا شامل کرنا بے حد ضروری ہے.
2) جانوروں کا نظام : اس میں جانوروں کو دودھ، گوشت، عمر اور افزائش نسل کے اعتبار سے الگ الگ کرکے ان کو خوراک مہیا کرنا.
جانوروں کو وقت پر گھبن کرنا. بھینس کو اکتوبر نومبر میں سانڈ کے ساتھ چھوڑنا. جبکہ گاۓ کو بچہ دینے کے 15 دن بعد کنسپٹال یا ڈلمیرالین ٹیکا لگانا.
55 دن کے بعد ای میٹ، سائیکومیٹ یا لیوٹالیز کا انجکشن لگانا تاکہ 90 دنوں کے اندر اندر دوبارہ گھبن ہو. جو گاۓ بھینس گھبن نہ هو ان کو سرسوں کا تیل پلا یا کریں. اس بات کا خیال رہے کہ شدت سردی اور گرمی میں جانور بہت کم گرم ہوتے ہیں. جو جانور بار بار بچہ گراۓ یا گرم ہو ان کا خون لے کر انسانی لیب سے بروسیلہ کا ٹیسٹ کرواۓ ( گاۓ کے بجاۓ انسان کا نام درج کرنا پڑتا ہے . کیونکہ اکثر لیب والے ٹیسٹ سے انکار کرتے ہیں حالانکہ ٹیسٹ کا طریقہ اور اصول ایک ہی ہے)
جو گاۓ بھینس گھبن نہ ان کو سرسوں کا تیل پلا یا کریں
جس کا بروسلہ ہو اس جانور کا علاج نہیں ہوسکتا اس کو ذبحہ کرکے زمین میں پانچ فٹ کے اندر دفن کردیا جاۓ. ذبحہ کرتے وقت ہاتھوں کو دستانے پہناۓ، خون کو اچھے طریقے سے صاف کرنا ضروری ہے.
جو جانور18 دن سے پہلے بار بار گرم ہو اس کو کنسپٹال 5 سی سی لگانا.
جو جانور موکس پیلا یا دودھیا نکالے اس کو سائی کلومیٹ لگاو، پین بائیوٹک کے دو دو ٹیکے تین دن لگاو.
4) خراب اور ناکارہ جانوروں کی فروخت: چونکہ ہر چیز نے فنا ہونا ہے. اس کے علاوہ مسلمان کا محنت کے ساتھ ساتھ تقدیر پر بھی ایمان ہے. اس وجہ سے جو جانور مطلوبہ معیار اور امید پر پورا نہ اترے تو اس کو وقت پر فروخت کرکے نقصان کو 3 وجوہات سے کم کیا جاسکتا ہے.
1) اس سے فارم میں چارے اور مزدور کا بچت ہوتاہے.
2) ادویات، وقت اورتھکان سے بچایا جاسکتا ہے.
3) کچھ نہ کچھ پیسے مل جاتے ہیں اور جانور ضائع ہونے بچ کر معاشرے کے روزی کا سبب بنتا ہے.
اگر درجہ بالا باتوں کا خیال رکھا جاۓ تو کوئی وجہ نہیں کہ آپ اپنے ڈیری فارم کو کامیابی سے نہ چلا سکے.
پاکستان بھر میں ڈیری فارمرز کی خدمت میں پیش پیش.
اپ کے دعاوؤں کا طالب
فقط ڈاکٹر سرتاج خان
پاکستان میں سارے جوس کمپنی فراڈ اور زھر بیچ رھے ھے کسی
پھل کی ڈبے پر جو تصویر ھوتی ھے کیا یہ اسی پھل کی رس کا جوس ھے ؟
جواب ھے نہیں سب فراڈ اور کیمکلز ھوتے ھے جو معدہ اور گردوں
کی لیے نقصان دے ھوتے ھے ۔ میرا کاروبار ۔ سیب ۔ انگور ۔ آڑو۔ انار سے ھے اور اس شعبے
سے مطلق ھزاروں لوگوں سے واسطہ ھے مگر آج کسی جوس کمپنی نے کبھی جوس بنانے کے لیے پھل
نہیں خریدا
نیسلے کمپنی نے بھی دس سال سے پھلوں کی خریداری بند کی ھے
اور اب وہ اپنا مارکیٹ بنا کر زایقہ کھو دیا ھے ۔
ڈی ورمنگ کیا ہے؟ ڈی ورمنگ کیوں ضروری ہے؟ ڈی ورمنگ کی
احتیاطی تدابیر اور طریقہ کیا ہے؟
اس موضوع پر تفصیلی ویڈیو دیکھیں:
جواب: ورم انگریزی زبان میں کیڑوں کو کہا جاتا ہے اس
وجہ سے جو دوائی کیڑے ختم کرے اس کو ڈی ورمر کہا جاتا ہے۔جبکہ کیڑے ختم کرانے کو
ڈی ورمنگ کہا جاتا ہے۔
ڈی ورمنگ اس لیے ضروری ہے کہ جانور جو چارہ کھاتا ہے وہ
کچا اور تازہ ہوتا ہے۔ (انسانوں میں پیٹ کے ورم کھانا پکانے اورتیل میں تلنے سے کم
کم رہتا ہے) کیڑوں کے انڈے چارہ جات کے
ساتھ جانور کے پیٹ میں جاکر بڑے بڑے کیڑوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں. یہ کیڑے نر اور
مادہ پر مشتمل ہوتے ہیں. جو جنسی ملاپ سے دوبارہ انڈے ڈالتے ہیں جو گوبر کے ساتھ
چمٹ کر دوبارہ کھیت میں موجود پودوں کے پتوں کو لگ جاتے ہیں ۔ اس طریقہ سے کیڑوں
کے انڈے بیمار جانوروں سے صحت مند جانوروں کو پھیل جاتے ہیں۔ کھرلیوں کی صفائی نہ
کرنا اور گوبر کا وقت پر نہ اٹھانا بھی ایک وجہ ہے ۔ اگر کسی گائے کا تھن گوبر سے
گندہ ہو اور اس کا بچھڑا اس کو پیتا ہے تو دودھ پیتے بچھڑے کو کیڑوں کا مسئلہ پیدا
ہوجاتا ہے۔
جانوروں کے
پیٹ میں کیڑوں کی وجہ
سے ان کی صحت دودھ اور گوشت کی پیداوار میں کمی آجاتی ہے۔
کیڑوں کی اقسام:
جانوروں
میں کیڑ ے دو قسم کے ہوتے ہیں
اندورنی
کیڑے
بیرونی
کیڑے
اندرونی کیڑے:
یہ گول
،چپٹے، فیتانما اور لمبے ہوتے ہیں۔
ویسے تو اندرونی کیڑوں کی بے شمار اقسام ہیں لیکن ان
میں جو ذیادہ نقصان دہ ہیں ،وہ یہ ہیں:
جگر کے کیڑے:
ان کو لیور فلوک Lever
Flukeبھی کہتے ہیں.۔یہ جگر کو کھاجاتے ہیں اور اس
کو تباہ کردیتے ہے۔ جس علاقے میں گونگے SNAIL ذیادہ ہو ں وہاں پر جانوروں میں لیور فلوک ذیادہ رہتا ہے۔ چاول
کے پریالی کھلانے سے یہ مسئلہ ذیادہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
اوجھڑی کے کیڑے:
یہ انار دانہ کی شکل کا ہوتا ہے اور جانور کا خون چوستا رہتا ہے۔
آنت کے کیڑے:
یہ ذرہ بڑی شکل کے ہوتے ہیں، ان کی بے شمار اقسام ہیں۔
یہ کیڑے جانوروں میں بدہضمی، بادی گیس اور
دست کی وجہ بنتے ہیں۔ شدید حالت میں گلے
اور پیٹ میں پانی بن جاتا ہے۔ ملف اور ٹیپ
وارم ان اقسام کے دو اہم ورم ہیں۔
پیھپڑوں کے کیڑے:
جو کھانسی اور نمونیا کی وجہ بنتے ہیں۔
انکی موجودگی کی نشانیاں:
گوبر پتلا
اور بدبودار ہونا۔
آنکھوں سے
پانی اور گند کا نکلنا۔
سستی ہو
جانا۔
جانور کا
سوکھ جانا۔
جبڑے کے
نیچے پانی کا جمع ہونا۔
جوڑوں پر
ورم آنا۔
بالو ں کا
جھڑنا۔
جِلد
کھردری ہونا۔
اگر یہ
نشیانیاں ہیں تو جا نور کی ڈی وارمنگ
کریں۔
بیرونی کیڑے:
یعنی چمڑے کے کیڑے:
جیسے کہ چیچڑ
۔ جوئیں ۔ پسو وغیرہ
یہ تو عام
ہیں، ان کے علاوہ ایک مچھر نما کیڑا ہوتا ہے جو کہ بل فلائی کہلاتا
ہے ۔ یہ جانور کی ناک میں انڈے دے دیتا ہے ۔اس کے انڈے چمڑے میں پہنچ کر بالغ
ہوجاتے ہیں۔ جس سے جانور کی کمر پر زخم دانے اور پھنسیوں سے سوراخ ہوجاتے ہیں۔
انکی موجودگی کی نشانیاں:
اسکے لیےآپ
اپنے جانور کا خیال ر کھیں ان کو چیک کرتے
رہیں۔
جانور
کاکھجلی کرنا۔
جسم کا
دیوار وغیرہ سے رگڑنا۔
جانور کے
جسم سے خون رسنا۔
ڈی ورمنگ کرنے سے پہلے کرنے کے کام:
سب سے پہلے جانورکے گوبر کا ٹیسٹ کراکر کیڑوں کی قسم
اور اس کے مطابق دوائی کا انتخاب کیا جاتاہے۔
اگر لیباٹری ٹیسٹ کسی وجہ سے ممکن نہ ہو تو مندرجہ ذیل
علامات میں کوئی سی ایک علامت کیڑوں کی نشاندہی
کر دے گی۔
1) جانور کو دست ہو ں لیکن چارہ پورا
کھاتاہو اور سبز چارے کے ساتھ توڑی مکس ہو۔ دست سے بد بو آتی ہو۔
2) گلے، پیٹ اور حیوانے کے آگے ناف میں پانی
بھرا ہو۔اور جانور اپنے دودھ کی مقدار کم کردے۔
3) جانور کی آنکھ کا پوٹا اگر الٹا کرکے
دیکھو تو پیلا یا سفید نظر آئے، جانور لاغر ہوجائے اور اس کی پسلیاں دور سے نظرآنے لگیں۔
4) جانور ہیٹ میں نہ آئے، اس کی آنکھوں سے
پانی بہے، دانت پیستا ہو اور چمڑا سوکھا ہوا محسوس ہو۔ آخری والی علامت بشتر
بیماریوں میں ہوتی ہے۔ اس لیے دوسرے علاج کے ساتھ ڈی ورمنگ کی جائے۔
ڈی ورمنگ کا طریقہ کار:
جس جانور کی ڈی ورمنگ مقصود ہو اس کو رات سے نیم پیٹ
آدھا چارہ دیا جائے۔صبح دودھ اترانے کے بعد اس کو تھوڑا سا گڑ یا چینی دیں اور
آدھے گھنٹے بعد دوائی پلا دیں اسکے بعد دو
گھنٹے تک کچھ نہ دیں ۔ پھر روٹین کی خوراک
دیں۔
کوئی
بھی دوائی پلاتے وقت جانور کی زبان نہ
پکڑیں اور اس کا منہ آسمان کی طرف نہ ہو۔
ورنہ جانور کو
وقتی کھانسی کے بعد نمونیا ہوجائےگا۔ اس نمونیا کو ڈرنچنگ نمونیا Drenching
Pneumoniaکہا جاتا ہے۔ جو جانور زیادہ مزاحمت کرے اس
کے ساتھ ڈنگر مشتی سے اجتناب کیاجائے۔چوکر میں دوائی ڈال کر جانور کے آگے رکھ دینے
سے جانور دوائی ملا چوکر کھا لیتا ہے۔
ڈیوارمنگ کی دوائی پلانے کے بعد موشن لگ
جاتے ہیں انہیں روکنے کی کوشش نہ کریں خودٹھیک ہو جاتے ہیں 15دن کے بعد دوبارہ ڈی
وارمنگ کریں کیونکہ کیڑے پہلی ڈی وارمنگ سے مر جاتے ہیں لیکن ان کے انڈے رہ جاتے
اس لیے ان کو ختم کرنے کے لیے دوبارہ ڈی وارمنگ کریں۔
جب ڈی وارمنگ مکمل ہو جا ئے تو تین مہینے کے بعد ڈی
وارمنگ کریں اور دوائی کا فارمولہ تبدیل کر دیں۔
احتیاطی تدابیر:
چونکہ ڈی ورمنگ
ایک قسم کا زہر پلانا ہے۔اس وجہ سے یہ شدید گرمی، شدید سردی، بارش میں نہ کی جائےاس
طرح 3 ماہ سے کم گابن جانور کی ڈی وارمنگ
نہ کی جائے۔
تازہ سوئے
جانوروں کو 20 دن کے بعد ڈی ورمر دیا جاتا ہے۔ بہتر ہے کہ 35 دن بعد دیا جائے۔
پاکستان میں دستیاب ذیادہ فائدے
اور کم سے کم مضر اثرات والے ڈی ورمر انجیکشن اور ادویات کے نام:
Curazole
اس میں فین
بنڈازول 10 فیصد شامل ہے۔ جس کی خوردہ قیمت 2200 کے لگ بھگ ہے۔ یہ وسیع الاثر کرم
کش دوائی ہے۔ بڑے جانور کو 30 سے 40 سی سی دوائی دی جاتی ہے۔
Trodax
اس میں
نٹروکسِنل Nitroxinil 34 فیصد شامل ہے۔ یہ جگر کے
کیڑوں کو ختم کرنے کی بہترین اور محفوظ دوائی ہے۔ ٹروڈیکس کی خوردہ قیمت 4014 روپے فی 100 سی سی بوتل ہے۔
یہ ایک بڑے
جانور کو 15 سی سی زیر جلد لگایا جاتا ہے۔
Cerex یا Vorcid یا Trimax , Triclev
اس میں
شامل ٹِرکلا
بنڈازول Triclabendazole اور لیوا می سول یا اکسفنڈازول سب سے وسیع الاثر
کرم کش دوائی بن جاتی ہے۔اس دوائی کی قمیت 1655 سے 2950 روپے فی لیٹر ہے۔ بڑے
جانور کو 50 سی سی دوائی دی جاتی ہے۔
Valbazen ,
Albendazole 5 gram Granules, Alba Plus , Trazazole, Albevet
یہ
البنڈازول 10 فیصد دوائی ہے۔ جو تقریبا تمام کرم کو ختم کرتا ہے۔ اس کی خوردہ قیمت
1650 سے 2770 فی لیٹر ہے۔ فی بڑا جانور 50 تا 70 سی سی دوائی دی جاتی ہے۔
Nilzan Plus,
Nilvet Plus, Zanil
یہ آکسی
کلوزینائیڈOxyclozanideاور لیوا می سول Levamisole کا مرکب ہے۔
آکسی
کلوزانیڈ جانور کو عارضی دست لگانے والا عنصر ہے۔ یہ جگر کے بالغ کرم مارتا ہے
جبکہ نومولود اور انڈے نہیں مارسکتا۔ اس وجہ سے یہ دوائی 21 دن بعد دوبارہ استعمال
کرنا لازمی ہے۔ ورنہ فائدہ نہیں۔ یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ جس جانور کو
دیرنیہ لیورفلوک کا مسئلہ ہو ،اس میں آکسی کلوزانیڈ جبکہ یکدم لیور فلوک میں
ٹیکلابنڈازو ل Triclabendazole ، البنڈازول Albendazole اور نٹرواکسانل Nitroxinil شاندار اثر دکھاتے ہیں،
جبکہ
آخرالذکر ادویات کو صرف ایک بار دینے سے لیور فلوک یعنی جگر کے کرم کے بالغ اور
نابالغ کرم سمیت اس کے انڈے بھی ختم ہوجاتے ہیں۔
نلزان پلس Nilzan Plus کو فی بڑا جانور 150 سی سی تک دیا جاتا
ہے۔ اس کی خوردہ قیمت فی لیٹر 1307 روپے
ہے۔
Endectin,
Imec, Ivomec, Ivotek, Wormec
اس میں
شامل 1 فیصد آئیور میٹکن ہے۔ جو کہ جگرکے کرم اور ٹیپ ورم کے علاوہ تقریبا تمام
کرم ختم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ چیچڑ اور جو کو ختم کرتا ہے۔ یاد رکھیں کہ آئیورمیکٹن روشنی اور گرمی سے
جلدی خراب اور ضائع ہوجانے والا دوائی ہے۔ اس کے علاوہ یہ اپنی مطلوبہ مقدار سے
ذرہ ذیادہ استعمال کرنے پر اچھا اثر
دکھاتی ہے۔ اس وجہ سے اس کو برف اور فریج میں ٹھنڈا کرنے کے بعد رات کو استعمال
کرنا چاہیئے یا جانور کو ٹھنڈی اور سایہ
دار جگہ پہ کھڑا کرنا چاہیئے۔
Ivotek
Drench
انجکشن کے
علاوہ یہ دوائی بذریعہ منہ بھی دی جاتی ہے
اس کے
علاوہ سرسے دم تک 20 قطرے،اور کمر کے چمڑے
پر POUR ON دوائی بھی ملی جاتی ہے۔
Nilverm, Elko
Levazan , Levazole
اس میں
لیوامی سول موجود ہوتا ہے جو کچھ کرم کو ختم کرتا ہے۔ لیکن اس سے بڑی بات؛ اس کا مدافعت کو اعتدال
پر لاکر دوسری بیماری کو قدرے ٹھیک کرنا ہے۔ اس کو ساڑو میں دوسری ادویات کے ساتھ
دیا جاتا ہے۔
Niclozole ,
Niclosole
یہ ٹیپ ورم
کے لیے استعمال کیا جاتی ہے۔ جس میں لیوامی سول بھی شامل ہے۔
Thundr ,
Punch
اس میں دو
تین کرم کش ادویات شامل ہیں جو وسیع الاثر
دوائی بن جاتی ہے چونکہ یہ پاکستان کے مقامی دوا ساز کمپنی بناتی ہے۔ اس وجہ سے اس
کی قیمت بھی نہایت مناسب ہے۔ جبکہ اثر میں بھی کسی سے کم نہیں۔
نوٹ:
تمام ڈی ورمر دودھ کی مقدار 3 سے 5 دن تک تھوڑا کم
کرسکتے ہیں. سوائے ائیورمیکٹن اور لیوامی سول کے۔
اگر بکری گابن ہے یا اس نے ابھی ابھی بچہ دیا ہے تو اس کی
ڈی وارمنگ نہیں ہوگی، کیونکہ ابھی بچہ اس کا دودھ پی رہا ہوگا۔
اسی طرح نومولود بچوں کی بھی ڈی وارمنگ نہیں ہوگی کیونکہ ان کی اوجھڑی کمزور ہوتی ہے۔
اگر آپ کو ان دوائیوں میں سے کوئی دوائی میسر نہیں تو ایک
دیسی علاج بھی ہے ڈی وارمنگ کرنے کا، وہ یہ ہے کہ
آپ انار کے چھلکے سکھا لیں اور جب وہ سوکھ کر اک دم کڑک ہو
جائیں تو ان کو گرینڈ کر کے پیس کر ان کا پاؤڈر بنا لیں اور وہ پاؤڈر ایک چائے کا
چمچ دینا ہے۔
اب اس میں اگر ایک سال تک کا یا سال سے کم عمر کا بچہ ہے تو
اس کو ایک چائے کا چمچ کھلا دینا ہے۔
اس سے بڑا بکرا ہویعنی 40 سے 50 کلو وزن تک کا تو اسے دو
چمچ کھلا دینا ہے۔
اس سے بڑا بکرا ہوگا یعنی 60 سے 80 کلو کا تو اسے تین چمچ
کھلا دیں۔
اور اگر 100 کلو کا بکرا ہے تو چار چمچ بھی کھلا سکتے ہیں۔
What is the Secret of Heavy Cattle Health? DEWORMING Benifits & Information in Urdu / Hindi
Deworming cows can add to profits
Proper dose can improve weight gains, and reduce parasite load on pasture
Just after the new year, a rancher who runs a few hundred late-spring cows called me. He was having difficulty getting his weaned calves on background feed and they were just not doing “good.” Although, he dewormed these calves once off-pasture with a commercial pour-on, I told him they might still have stomach worms. So he agreed to treat them again — this time using a drench dewormer containing a different active deworming medication.
I saw the same calves in middle of February and they were eating with vigour and growing — or as I like to say, “Like weeds.” This little story is a good reminder that cattle are very susceptible to stomach worms and there should always be a good program in place to control worms at all times.
In hindsight, whether these cattle worms had resistance against the first dewormer is unknown. It’s only a snapshot of the round stomach worm’s detrimental effects upon cattle performance, such as reduced feed intake, poor feed efficiency and inferior weight gains. It has also been proven that even a modest worm infestation in young stock can compromise their immune system. Mature beef cows are also affected, but have some acquired immunity.
Not always obvious
Except for cases of severe diarrhea and anemia showing up in some animals, many producers may not realize their cow herd is infected with worms. I believe it’s because the hidden nature of a worm problem has much to do with the opportunistic subtlety of the stomach worm’s (Ostertagia ostertagi) life cycle:
Infected cattle pass microscopic eggs in manure onto the ground.
Eggs hatch and these first- and second-stage larvae live in the manure patty.
The infective third-stage larva develops in about a week (infective for months afterwards).
Third-stage larva migrate to vegetative during moist and moderate weather conditions.
Cattle ingest third-stage larva on grass, where it migrates to the abomasum mucosa.
Matures into fourth-stage larva and to final egg-laying adults.
Cycle repeats itself.
The entire cycle of the stomach worm encompasses a period of about three weeks. It can also spend part of this cycle in hibernation in yearlings and mature cattle. These are fourth-stage larvae that arrest development before becoming adults. This is thought to be a survival technique in which worms evolved to avoid the adverse cold of winter as well as hot and dry conditions in the summer.
Interestingly, the first- and second-stage larvae can also survive outside the cow during tough Canadian winters on pastures. They simply become active once rising temperatures and available moisture make it optimal for their continued development.
The contamination of pastures by stomach worms parallels such activity during the grazing season. It often leads to an initial increase of worms during the first couple of spring months, followed by a dip in midsummer and literally ending in a population explosion as many say, “when the kids go back to school” (early fall).
Meanwhile, new calves are starting to pick up contaminated grass, acquiring worms and depositing them back as shed eggs, which therefore contributes to the majority of late-pasture contamination.
Control measures
Effective chemical control of worm eggs on pasture (and in drylot) has been around since the early 1980s with the development of a new class of dewormers, known as the anthemintics. This class can be divided into many chemical groups, but the avermectins (ivermectin and dormectin) and benzimidazoles (fenbendazole) are some of the leading dewormers against stomach worms in cattle.
Avermectin dewormers are not only effective against the latter larvae/adult stages of the stomach worm living in cattle, but can eliminate worms hibernating in their abomasum as well as has weeks of residual power. Producers also like the avermectin such as ivermectin, because it controls other external as well as other internal parasites. In comparison, fenbendazole has effective control against stomach worms, but is not effective against other parasites. It also has little lasting control.
To me, this does not mean one dewormer is better than the other. It only gives the producer a choice tailored to the situation. For example, the reasons I recommended that my friend (above) use a fenbendazole drench on his weaned calves are three-fold: (1)we targeted only stomach worms, (2) residual activity was not an issue; these animals were forage/grain-fed calves and (3) there was suspected worm resistance against the ivermectin. Plus I wanted to assure the animals were getting the recommended dose of dewormer and drenching was my choice.
Different advice
Like me, when producers make their own personal dewormer choice, they often find the accompanied advice often varies as to when and how many times to treat cattle and also how to prevent worm buildup on pasture. Tradition dictates to treat cattle when the highest number of worms is still developing in overwintered beef cows and not yet shed on the ground. This means to me that cow-calf operators should deworm cows just prior to their release on pasture.
In contrast, a new protocol says it is not necessary to treat grazing cattle right away and they can wait up to six weeks on pasture before being dewormed. The idea being: deworm calves after the first few weeks on pasture and then process the mature cows a couple of weeks, afterward.
These worm specialists believe this allows an effective dewormer to clean up the overwintered cattle as well as stop egg shedding for the next four to six weeks. The benefit being that there is not a buildup of worms on pasture at the end of the grazing season.
Regardless of which of these two schools of thought one follows, there are some timeless management plans that should be considered in order to prevent such heavy worm loads. For example, since rotational pastures often have higher worm loads due to higher stocking rates; it is important not to speed animals throughout all available pastures as well as not to overgraze. In addition, some rotational pastures known to carry high worm loads might be rested for a year to clean/reduce worm infestation for the following season.
What does it cost?
Nobody will disagree that a high worm load will eventually cause a potential loss of revenue. However, many producers ask two common questions:
How much is the cost of deworming treatment, and
Does it pay to deworm cattle?
Let’s illustrate a general situation – one U.S. gallon of Safeguard (fenbendazole) @ $400 (CDN) is used at the rate of 2.3 ml/100 lbs. bodyweight. It is recommended that cows be treated prior to being released on pasture and cow-calf pairs be treated after six weeks. As a result some Canadian research shows an 18 lb. weaning weight advantage due to deworming. Therefore, my input cost (cow + calf) = $5.84/calf and estimated revenue = 18 lb. x $2/lb. = $36/calf; net return = $30.16/treated calf. For a 350 cow-calf operation that is an extra $10,000 in revenue.
This is good news! Deworming cattle shows a clear economic advantage, which has been realized on many real cattle operations as well as the reduction of sick cows and calves or lowered death loss due to worms. It’s unrealistic to think we can rid our cattle entirely of stomach worms, yet I believe we should take this approach to control them.