ڈیری فارمنگ کی اہم معلومات

ڈیری فارمنگ کی اہم معلومات ڈیری فارمنگ کی اہم معلومات ڈیری فارمنگ کی اہم معلومات سب سے پہلے آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ فارم کو آپ کی 24 گهنٹے نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے. یہ کوئی پارٹ ٹائم جاب نہیں کہ آپ دوسرے کام بھی کریں اور فارم بھی چلائیں ورنہ کسی تجربہ کار بندے کو پورا پورا اختیار اور ذمہ داری دینا چائیں. تین مقاصد کے لیے بنایا جاتا ہیں. ‏1) دودھ کے لیے ‏2) گوشت کے لیے اور ‏3) بریڈنگ (تیار کرنا یا گھبن کرکے بیچ دینا) کے لیے اس کے لیے علاوہ بڑے جانوروں کے تین اقسام کے فارم ہوتے ہیں. جن کے پالنے اور چلانے کا نظام الگ الگ ہیں. ‏1) بھینس فارم ‏2) دیسی اور کراس گاۓ فارم ‏3) ولائتی گاۓ فارم چونکہ ان کے نگداشت اور علاج معالجہ کے مختلف طریقے ہیں اس وجہ سے ان کو مکس کرکے رکھنا ذیادہ علم اور ہنر چائیے. دودھ یا گوشت پیدا کرکے بیچنے کا بھی نظام یا مارکیٹنگ تین دودھ یا گوشت پیدا کرکے بیچنے کا بھی نظام یا مارکیٹنگ تین ہیں. ‏1) خود فارم یا دکان پر بیجنا، اپنے پراسینگ پلانٹ پر پیک کرکے فروخت کرنا ‏2) گوالے یا مھٹائیوں والوں کو دینا. ‏3) کمپنی والوں کو دینا. ان کے فوائد اور خرابی بھی الگ ہیں. اس کے علاوہ آپ کے پاس فارم چلانے کے چار موثر مراحل ہیں جن میں ایک کی کمزوری آپ کو نقصان دے سکتی ہے. ‏1) جانوروں کا درست اور صحیح انتخا‏ب جانور کا مناسب عمر، صحت اور پیداواری صلاحیت ہو. فارم کے لیے بھنس کم از کم 10 کلو دودھ دے 18 مہینے کے اندر اندر دوسرا بچہ دیں. اگر دودھ 4 کلو سے کم کردے تو اپنے اخراجات کم کرکے اپ کو الٹا نقصان ہوگا. بہتر ہے کہ آپ اس کو فروخت کردے. یا چرانے کے لیے کسی کے حوالہ کردے. کمزور بھینس کو ‏Pronil 10 cc imec plus 12 cc nilzan plus 180 cc دیں. 2) دیسی اور کراس گاۓ: اس قسم کے جانوروں میں بیماری کم ہوتی ہے. مگر ان کا پیداواری صلاحیت بھی اچھی نہیں ہوتے. دیسی گاۓ کو بنک بیلنس کے طور پر پالا جاتا ہے کہ غمی خوشی کے موقع پر بیچ کر یا ذبحہ کرکے آپ کا مسئلہ اور پریشانی ختم کرتا ہے. پاکستان میں ذیادہ تر موشیی پال حضرات اس وجہ سے کم دودھ والے جانور گھر پر رکھتے ہیں. یہ ان کے لیے نقد بنک چیک کا حثیت رکھتا ہے. دیسی جانور قربانی کے لیے بھی پسند کیں جاتے ہیں. اگر کسی نے دیسی گاۓ فارم کے لیے رکھنا ہو تو اس کا کم ازکم 14 کلو دودھ ہو. 6 کلو دودھ سے کم جانور جو گھبن نہ ہو خسارہ ہے. کراس یا دوغلی نسل کے گاۓ. اگر دیسی گائیوں کے نسبت ان کا دودھ ذیادہ ہوتاہے مگر ان میں، چیچڑ، رت موترا، سوتک کا بخار ذیادہ دیکھنے کو ملتی ہے. بروقت حفاظت اور علاج سے ان مسا ئل کو قابو کیا جاسکتا ہے. اس قسم کے جانوروں کا دودھ کم از کم 18 لیٹر ہونا چائیے. 8 لیٹر سے کم گاۓ جو گھبن نہ ہو خوراک اور نظام کے اخراجات پورا نہیں کر سکتے. ان میں دو بچوں کے درمیان ذیادہ سے ذیادہ وقفہ 14 ماہ ہونا چائیے. ولائتی یا اسٹریلین گاۓ: یورپ، امریکہ، اسٹریلیا اور نیوزی لینڈ ان کا ابائی ممالک ہیں. ان گائیوں کی وجہ دنیا کا دودھ تین گنا ذیادہ ہوا ہے. پاکستان، بھارت اور عرب ممالک میں ان جانور کو کھلے ماحول میں رکھنا تقریبا ناممکن ہے. ان جانوروں سے اچھے نتائج لینے کے لیے درجہ حرارت + نمی تناسب= 100 سے ذیادہ نہ ہو( یعنی اگر درجہ حرارت 40 ہو تو نمی کا تناسب 60 سے اوپر نہ ہو) اس وجہ سے ان کو کنٹرول شیڈز میں رکھنا ضروری ہے. ان کو چیچڑ کے ٹیکے بروقت لگانا. رت موتر سے بچانے کے ٹیکے. بروسیلا ، منہ کھر، گل گھوٹو، لنگڑی کے بخار کے حفاظتی ٹیکے بروقت لگانا. اگر بیماری آجاۓ تو وقت پر علاج کرنا تاکہ بڑے نقصان سے بچاجاسکے. اس کے علاوہ خوراک میں ونڈا، سیلج، نمکیات، بائی پاس فیٹس اور مھٹا سوڈا شامل کرنا بے حد ضروری ہے. ‏2) جانوروں کا نظام : اس میں جانوروں کو دودھ، گوشت، عمر اور افزائش نسل کے اعتبار سے الگ الگ کرکے ان کو خوراک مہیا کرنا. جانوروں کو وقت پر گھبن کرنا. بھینس کو اکتوبر نومبر میں سانڈ کے ساتھ چھوڑنا. جبکہ گاۓ کو بچہ دینے کے 15 دن بعد کنسپٹال یا ڈلمیرالین ٹیکا لگانا. ‏55 دن کے بعد ای میٹ، سائیکومیٹ یا لیوٹالیز کا انجکشن لگانا تاکہ 90 دنوں کے اندر اندر دوبارہ گھبن ہو. جو گاۓ بھینس گھبن نہ هو ان کو سرسوں کا تیل پلا یا کریں. اس بات کا خیال رہے کہ شدت سردی اور گرمی میں جانور بہت کم گرم ہوتے ہیں. جو جانور بار بار بچہ گراۓ یا گرم ہو ان کا خون لے کر انسانی لیب سے بروسیلہ کا ٹیسٹ کرواۓ ( گاۓ کے بجاۓ انسان کا نام درج کرنا پڑتا ہے . کیونکہ اکثر لیب والے ٹیسٹ سے انکار کرتے ہیں حالانکہ ٹیسٹ کا طریقہ اور اصول ایک ہی ‏ہے) جو گاۓ بھینس گھبن نہ ان کو سرسوں کا تیل پلا یا کریں جس کا بروسلہ ہو اس جانور کا علاج نہیں ہوسکتا اس کو ذبحہ کرکے زمین میں پانچ فٹ کے اندر دفن کردیا جاۓ. ذبحہ کرتے وقت ہاتھوں کو دستانے پہناۓ، خون کو اچھے طریقے سے صاف کرنا ضروری ہے. جو جانور18 دن سے پہلے بار بار گرم ہو اس کو کنسپٹال 5 سی سی لگانا. جو جانور موکس پیلا یا دودھیا نکالے اس کو سائی کلومیٹ لگاو، پین بائیوٹک کے دو دو ٹیکے تین دن لگاو. ‏4) خراب اور ناکارہ جانوروں کی فروخت: چونکہ ہر چیز نے فنا ہونا ہے. اس کے علاوہ مسلمان کا محنت کے ساتھ ساتھ تقدیر پر بھی ایمان ہے. اس وجہ سے جو جانور مطلوبہ معیار اور امید پر پورا نہ اترے تو اس کو وقت پر فروخت کرکے‎ ‎‏ نقصان کو 3 وجوہات سے کم کیا جاسکتا ہے. ‏1) اس سے فارم میں چارے اور مزدور کا بچت ہوتاہے. ‏2) ادویات، وقت اورتھکان سے بچایا جاسکتا ہے.‏ ‏3) کچھ نہ کچھ پیسے مل جاتے ہیں اور جانور ضائع ہونے بچ کر معاشرے کے روزی کا سبب بنتا ہے.‏ اگر درجہ بالا باتوں کا خیال رکھا جاۓ تو کوئی وجہ نہیں کہ آپ اپنے ڈیری فارم کو کامیابی سے نہ چلا سکے.‏ پاکستان بھر میں ڈیری فارمرز کی خدمت میں پیش پیش.‏ اپ کے دعاوؤں کا طالب فقط ڈاکٹر سرتاج خان‎


ڈیری فارمنگ کی اہم معلومات
ڈیری فارمنگ کی اہم معلومات
ڈیری فارمنگ کی اہم معلومات

سب سے پہلے آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ فارم کو آپ کی 24 گهنٹے نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے. یہ کوئی پارٹ ٹائم جاب نہیں کہ آپ دوسرے کام بھی کریں اور فارم بھی چلائیں ورنہ کسی تجربہ کار بندے کو پورا پورا اختیار اور ذمہ داری دینا چائیں. تین مقاصد کے لیے بنایا جاتا ہیں.
‏1) دودھ کے لیے
‏2) گوشت کے لیے
اور
‏3) بریڈنگ (تیار کرنا یا گھبن کرکے بیچ دینا) کے لیے
اس کے لیے علاوہ بڑے جانوروں کے تین اقسام کے فارم ہوتے ہیں. جن کے پالنے اور چلانے کا نظام الگ الگ ہیں.
‏1) بھینس فارم
‏2) دیسی اور کراس گاۓ فارم
‏3) ولائتی گاۓ فارم
چونکہ ان کے نگداشت اور علاج معالجہ کے مختلف طریقے ہیں اس وجہ سے ان کو مکس کرکے رکھنا ذیادہ علم اور ہنر چائیے.
دودھ یا گوشت پیدا کرکے بیچنے کا بھی نظام یا مارکیٹنگ تین دودھ یا گوشت پیدا کرکے بیچنے کا بھی نظام یا مارکیٹنگ تین ہیں.
‏1) خود فارم یا دکان پر بیجنا، اپنے پراسینگ پلانٹ پر پیک کرکے فروخت کرنا
‏2) گوالے یا مھٹائیوں والوں کو دینا.
‏3) کمپنی والوں کو دینا.
ان کے فوائد اور خرابی بھی الگ ہیں.
اس کے علاوہ آپ کے پاس فارم چلانے کے چار موثر مراحل ہیں جن میں ایک کی کمزوری آپ کو نقصان دے سکتی ہے.
‏1) جانوروں کا درست اور صحیح انتخا‏ب
جانور کا مناسب عمر، صحت اور پیداواری صلاحیت ہو.
فارم کے لیے بھنس کم از کم 10 کلو دودھ دے 18 مہینے کے اندر اندر دوسرا بچہ دیں. اگر دودھ 4 کلو سے کم کردے تو اپنے اخراجات کم کرکے اپ کو الٹا نقصان ہوگا. بہتر ہے کہ آپ اس کو فروخت کردے. یا چرانے کے لیے کسی کے حوالہ کردے. کمزور بھینس کو ‏Pronil 10 cc
imec plus 12 cc
nilzan plus 180 cc
دیں.
2) دیسی اور کراس گاۓ: اس قسم کے جانوروں میں بیماری کم ہوتی ہے. مگر ان کا پیداواری صلاحیت بھی اچھی نہیں ہوتے. دیسی گاۓ کو بنک بیلنس کے طور پر پالا جاتا ہے کہ غمی خوشی کے موقع پر بیچ کر یا ذبحہ کرکے آپ کا مسئلہ اور پریشانی ختم کرتا ہے. پاکستان میں ذیادہ تر موشیی پال حضرات اس وجہ سے کم دودھ والے جانور گھر پر رکھتے ہیں. یہ ان کے لیے نقد بنک چیک کا حثیت رکھتا ہے. دیسی جانور قربانی کے لیے بھی پسند کیں جاتے ہیں. اگر کسی نے دیسی گاۓ فارم کے لیے رکھنا ہو تو اس کا کم ازکم 14 کلو دودھ ہو. 6 کلو دودھ سے کم جانور جو گھبن نہ ہو خسارہ ہے.
کراس یا دوغلی نسل کے گاۓ. اگر دیسی گائیوں کے نسبت ان کا دودھ ذیادہ ہوتاہے مگر ان میں، چیچڑ، رت موترا، سوتک کا بخار ذیادہ دیکھنے کو ملتی ہے. بروقت حفاظت اور علاج سے ان مسا ئل کو قابو کیا جاسکتا ہے. اس قسم کے جانوروں کا دودھ کم از کم 18 لیٹر ہونا چائیے. 8 لیٹر سے کم گاۓ جو گھبن نہ ہو خوراک اور نظام کے اخراجات پورا نہیں کر سکتے. ان میں دو بچوں کے درمیان ذیادہ سے ذیادہ وقفہ 14 ماہ ہونا چائیے.
ولائتی یا اسٹریلین گاۓ: یورپ، امریکہ، اسٹریلیا اور نیوزی لینڈ ان کا ابائی ممالک ہیں. ان گائیوں کی وجہ دنیا کا دودھ تین گنا ذیادہ ہوا ہے.
پاکستان، بھارت اور عرب ممالک میں ان جانور کو کھلے ماحول میں رکھنا تقریبا ناممکن ہے. ان جانوروں سے اچھے نتائج لینے کے لیے
درجہ حرارت + نمی تناسب= 100 سے ذیادہ نہ ہو( یعنی اگر درجہ حرارت 40 ہو تو نمی کا تناسب 60 سے اوپر نہ ہو)
اس وجہ سے ان کو کنٹرول شیڈز میں رکھنا ضروری ہے.
ان کو چیچڑ کے ٹیکے بروقت لگانا.
رت موتر سے بچانے کے ٹیکے.
بروسیلا ، منہ کھر، گل گھوٹو، لنگڑی کے بخار کے حفاظتی ٹیکے بروقت لگانا. اگر بیماری آجاۓ تو وقت پر علاج کرنا تاکہ بڑے نقصان سے بچاجاسکے.
اس کے علاوہ خوراک میں ونڈا، سیلج، نمکیات، بائی پاس فیٹس اور مھٹا سوڈا شامل کرنا بے حد ضروری ہے.
‏2) جانوروں کا نظام : اس میں جانوروں کو دودھ، گوشت، عمر اور افزائش نسل کے اعتبار سے الگ الگ کرکے ان کو خوراک مہیا کرنا.
جانوروں کو وقت پر گھبن کرنا. بھینس کو اکتوبر نومبر میں سانڈ کے ساتھ چھوڑنا. جبکہ گاۓ کو بچہ دینے کے 15 دن بعد کنسپٹال یا ڈلمیرالین ٹیکا لگانا.
‏55 دن کے بعد ای میٹ، سائیکومیٹ یا لیوٹالیز کا انجکشن لگانا تاکہ 90 دنوں کے اندر اندر دوبارہ گھبن ہو. جو گاۓ بھینس گھبن نہ هو ان کو سرسوں کا تیل پلا یا کریں. اس بات کا خیال رہے کہ شدت سردی اور گرمی میں جانور بہت کم گرم ہوتے ہیں. جو جانور بار بار بچہ گراۓ یا گرم ہو ان کا خون لے کر انسانی لیب سے بروسیلہ کا ٹیسٹ کرواۓ ( گاۓ کے بجاۓ انسان کا نام درج کرنا پڑتا ہے . کیونکہ اکثر لیب والے ٹیسٹ سے انکار کرتے ہیں حالانکہ ٹیسٹ کا طریقہ اور اصول ایک ہی ‏ہے)
جو گاۓ بھینس گھبن نہ ان کو سرسوں کا تیل پلا یا کریں
جس کا بروسلہ ہو اس جانور کا علاج نہیں ہوسکتا اس کو ذبحہ کرکے زمین میں پانچ فٹ کے اندر دفن کردیا جاۓ. ذبحہ کرتے وقت ہاتھوں کو دستانے پہناۓ، خون کو اچھے طریقے سے صاف کرنا ضروری ہے.
جو جانور18 دن سے پہلے بار بار گرم ہو اس کو کنسپٹال 5 سی سی لگانا.
جو جانور موکس پیلا یا دودھیا نکالے اس کو سائی کلومیٹ لگاو، پین بائیوٹک کے دو دو ٹیکے تین دن لگاو.
‏4) خراب اور ناکارہ جانوروں کی فروخت: چونکہ ہر چیز نے فنا ہونا ہے. اس کے علاوہ مسلمان کا محنت کے ساتھ ساتھ تقدیر پر بھی ایمان ہے. اس وجہ سے جو جانور مطلوبہ معیار اور امید پر پورا نہ اترے تو اس کو وقت پر فروخت کرکے‎ ‎‏ نقصان کو 3 وجوہات سے کم کیا جاسکتا ہے.
‏1) اس سے فارم میں چارے اور مزدور کا بچت ہوتاہے.
‏2) ادویات، وقت اورتھکان سے بچایا جاسکتا ہے.‏
‏3) کچھ نہ کچھ پیسے مل جاتے ہیں اور جانور ضائع ہونے بچ کر معاشرے کے روزی کا سبب بنتا ہے.‏
اگر درجہ بالا باتوں کا خیال رکھا جاۓ تو کوئی وجہ نہیں کہ آپ اپنے ڈیری فارم کو کامیابی سے نہ چلا سکے.‏
پاکستان بھر میں ڈیری فارمرز کی خدمت میں پیش پیش.‏
اپ کے دعاوؤں کا طالب
فقط ڈاکٹر سرتاج خان‎

Post a Comment

Trending

[random][gallery2]

Cattle Farming Tips & Tricks

[Cattle%20Farming%20Tips%20%26%20Tricks][fbig1]

MKRdezign

Contact Form

Name

Email *

Message *

Powered by Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget