April 2018

پپیتا کی کاشت کا طریقہ:

پاکستان میں پپیتا سندھ کے علاقوں میں کاشت ہوتا چلا آ رہا ہے لیکن اب اسے پنجاب میں بھی کاشت کرنے کا رواج چل پڑا ہے. ویسے تو پپیتا پورے پنجاب میں لگایا جا سکتا ہے لیکن بالائی پنجاب میں پپیتے پر بیماری کا حملہ قدرے زیادہ ہو سکتا ہے. پپیتا نرسری کے ذریعے کاشت کیا جاتا ہے. آئیے آپ کو اس کی تفصیل بتاتے ہیں.
پپیتا کی کاشت کا طریقہ | How To Plant Papaya Seeds In Urdu

پنجاب میں پپیتے کی کونسی ورائٹی زیادہ کامیاب ہے؟
ویسے تو اب کینیڈین پپیتے کا بھی نام سنا جا رہا ہے لیکن تا حال پنجاب میں ریڈ لیڈی ورائٹی سب سے زیادہ کاشت کی جا رہی ہے. البتہ ہارون آباد کے کاشتکار جناب میاں جعفر سکھیرا، جنہوں نے اپنے فارم پر ریڈ لیڈی کے علاوہ سنٹا ورائٹی بھی کاشت کر رکھی ہے ، ان کا خیال ہے کہ سنٹا ورائٹی ریڈ لیڈی سے قدرے بہتر ہے. وہ بتاتے ہیں کہ سنٹا کا تنا زیادہ مضبوط ہے اس لئے اس کے ٹوٹنے اور گرنے کا خدشہ کم ہے. دیگر حوالوں سے ان کے خیال میں دونوں ورائٹیاں برابر ہیں.

پپیتے کی پنیری کیسے تیار کی جاتی ہے؟
پپیتے کی پنیری تیار کرنے کے لئے چھ تین انچ کی تھیلیوں میں بھل مٹی بھرلی جاتی ہے اور پھر اس بھل مٹی کے اوپر کم از کم دوانچ پیٹ ماس ڈال دی جاتی ہے.
پیٹ ماس کیا ہے؟
پیٹ ماس دراصل تیار شدہ مٹی ہے جو امریکہ اور کینیڈا کے دلدلی علاقوں میں قدرتی طور پر پائی جاتی ہے. مارکیٹ میں بڑی بڑی نرسریوں یا بڑی بیج کی دکانوں سے مل جاتی ہے. 50 کلوگرام پیٹ ماس کا تھیلا تقریبا تین ہزارروپے میں مل جاتا ہے. ہمارے بعض کسان دوست کمپوسٹ اور پیٹ ماس کو ایک ہی چیز سمجھتے ہیں. لہذا واضح رہے کہ کمپوسٹ اور پیٹ ماس دو مختلف چیزیں ہیں.
بھل مٹی اور پیٹ ماس سے تیار شدہ تھیلیوں میں پپیتے کا بیج لگا دیا جاتا ہے.

ایک ایکڑ کی پنیری لگانے کے لئے تھیلیاں سوا کنال جگہ گھیر لیتی ہیں.

پپیتے کا بیج کب لگانا چاہئیے اور پنیری کھیت میں کب منتقل کرنی چاہئے؟

ویسے تو پپیتے کا بیج کسی بھی موسم میں لگایا جا سکتا ہے لیکن پنجاب میں کاشتکاروں کا تجربہ یہ بناتا ہے کہ بیج لگانے کا بہترین وقت جون، جولائی کا مہینہ ہے. جون، جولائی میں لگے ہوئے بیج 2 مہینے بعد ڈیڑھ ڈیڑھ فٹ کے ہو جاتے جنہیں اگست ستمبر میں کھیت میں منتقل کر دیا جاتا ہے.
ہارون آباد کے کاشتکار میاں محمد جعفر سکھیرا کے مطابق اگر 100 بیج لگائے جائیں تو 50 بیج اگتے ہیں اور اگر پنیری کے 50 پودے کھیت میں منتقل کئے جائیں تو 25 پودے کامیاب ہوتے ہیں. البتہ کچھ دوسرے کاشتکار یہ بھی کہتے ہیں کہ بیج اور نرسری کی کامیابی کا تناسب تقریباََ 70 فی صد تک ہے.
یہ بات ذہن میں رہے کہ نرسری تیار کرنا ایک حساس کام ہے. خاص طور پر پانی کے چھڑکاؤ کے ذریعے زمین کو نم رکھنا بہت ضروری ہے. اسی طرح شدید سردی اور شدید گرمی بھی بیج اور پودوں کی کامیابی پر منفی اثر ڈالتی ہے.

پپیتے کے بیج کہاں سے ملیں گے؟

پپیتے کے بیج آپ کو بیج کی بڑی بڑی دکانوں سے باآسانی مل جائیں گے.

آٹھ، نو ہزار روپے میں 10 گرام بیج کا پیکٹ ملتا ہےجس میں تقریبا 800 بیج ہوتے ہیں. ایک ایکڑ میں لگانے کے لئے آپ کو تقریبا 8 سو سے 9 سو تیار پودے چاہئیں. لہذا اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے بیج خریدیں.

کیا پپیتے کی پنیری نرسری سے خرید کر لگائی جا سکتی ہے؟

اگر آپ پنیری خود نہ تیار کرنا چاہیں تو پھر آپ نرسریوں سے بھی پودے خرید سکتے ہیں.
پنجاب میں کئی نرسریوں والے اب پپیتے کی نرسری تیار کر رہے ہیں. اگر آپ گوگل پر ریڈ لیڈی پپیتا لکھ کر سرچ کریں تو آپ کو کئی نرسریوں والے پپیتے کے بیج اور پودے بیچتے ہوئے نظر آئیں گے. آپ کسی کو بھی آرڈر دے کر پپیتے کی نرسری تیار کروا سکتے ہیں. ویسے نرسریوں والے 50 روپے سے لیکر 100 روپے تک پودا بیچ رہے ہیں. پتوکی سے آپ کو پپیتے کا پودا 50 روپے تک مل سکتا ہے. لیکن بہتر یہی ہے کہ آپ اپنی نرسری خود تیار کریں کیونکہ پنیری خریدنے والا کام خاصا مہنگا ہے.

پپیتے کی کاشت کے لئے زمین کیسی ہونی چاہیئے؟

پپیتے کے لئے مَیرا زمین ہی موزوں ہے. ریتلی اور زیادہ چکنی زمینوں میں پپیتا کاشت نہیں کرنا چاہیئے. یہ بات بھی نہائیت اہم ہے کہ آپ کی زمین اچھے نکاس والی ہو. ایسی زمین جس میں پانی زیادہ دیر تک کھڑا رہے پپیتے کی کاشت کے لئے بالکل مناسب نہیں ہے.

پودے کتنے فاصلے پر لگیں گے؟

جیسا کہ ہم بتا چکے ہیں کہ ایک ایکڑ میں 8 سو سے لے کر 9 سو پودے لگائے جاتے ہیں. یہ تعداد پوری کرنے کے لئے پودے سے پودے کا فاصلہ 9 فٹ اور قطار سے قطار کا فاصلہ 8 فٹ رکھا جاتا ہے.

پپیتے کو کتنا پانی چاہیئے؟

پپیتے کو عام پھل دار پودوں کی نسبت زیادہ پانی کی ضرورت ہے. سردیوں میں ہفتے بعد پانی لگایا جا سکتا ہے البتہ گرمیوں کے مہینوں میں خاص طور پر لو کے دنوں میں تیسرے یا چوتھے دن پانی لگانا ضروری ہے بصورت دیگر پودا سوکھ سکتا ہے. یاد رہے کہ پپیتے کا تنا پانی میں ڈوبنا نہیں چاہیئے. اگر پپیتے کا تنا 48 گھنٹوں تک پانی میں ڈوبا رہے تو پودا مر سکتا ہے.
پپیتے کے کاشتکار کی کامیابی اسی بات میں ہے کہ پپیتے کے تنے کے ساتھ براہ راست پانی نہ لگنے پائے. تنے کے ساتھ براہ راست پانی لگنے سے پودے پر پھپھوندی کا حملہ بڑھ جاتا ہے. اس لئے بہتر یہ ہے کہ آپ بیڈ (کوٹھے) بنا کر ان کے اوپر پپیتا لگائیں تاکہ پانی کھیلیوں میں ہی رہے اور زمین میں جذب ہو کر پپیتے کو ملتا رہے.
اس لحاظ سے دیکھا جائے تو ڈرپ آبپاشی بھی پپیتے کے لئے بہتر ہے. لیکن عام آبپاشی کے ذریعے بھی پپیتا کامیابی سے کاشت کیا جا سکتا ہے.

پپیتے کو کتنی کھاد چاہیئے؟

اگر آپ نے 800 پودے فی ایکڑ لگائے ہوں تو پھر ایک سال میں 10 بوری یوریا (400 گرام نائٹروجن فی پودا) 8 بوری ڈی اے پی (250 گرام فاسفورس فی پودا) اور 12 بوری ایس او پی (400 گرام پوٹاشیم فی پودا) کھاد ڈالنی چاہئے.
ان تمام کھادوں کو چھ برابر برابر حصوں میں تقسیم کر لیں اور ہر دو مہینے بعد ایک ایک حصہ کھاد ڈالتے جائیں.
اس کے علاوہ سال میں ایک مرتبہ 20 گلوگرام روڑی یا گوبرکی کھاد فی پودا ڈالنی بھی ضروری ہے. آپ اپنے وسائل کے مطابق کھادیں زیادہ کر سکتے ہیں. یہ بات ذہن میں رہے کہ زیادہ پیداوار کے لئے اس سے بھی زیادہ کھادوں‌کی ضرورت ہے. بعض کاشتکار پپیتے کو سال میں 60 بوری فی ایکڑ تک بھی کھاد ڈال دیتے ہیں.

پپیتے پر کونسی بیماریاں اور کیڑے حملہ آور ہوتے ہیں؟

پپیتے پر پھپھوندی بہت جلد حملہ کرتی ہیں۔ پھپھوندی پپیتے کی جڑوں، تنے، پتوں اور پھل پھول پر حملہ کرتی ہے. جڑوں اور تنے پر پھپھوندی کا حملہ زیادہ خطرناک ہے. کیونکہ ایسی صورت میں پودے کے سوکھنے یا گرنے کا خطرہ زیادہ ہے. بر وقت پھپھوندی کش سپرے کرنے سے اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے.

تنے پر پھپوندی کے حملے کی وجہ سے پپیتا ٹوٹ کر گر چکا ہے
کاشتکاروں کے مطابق تھائیو فینیٹ میتھائل یا ٹی بُوکونازول زہر پپیتے پر بہت اچھا رزلٹ دیتی ہے.
پنجاب میں پپیتے کے کاشتکار ہر ہفتے پھپھوندی کش زہروں کا سپرے کرنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں.
پھپھوندی پپیتے کی اس قدر شوقین ہے کہ شاخ سے ٹوٹنے کے بعد بھی پھل کا پیچھا نہیں چھوڑتی اور اسے کھیت سے منڈی اور منڈی سے ریڑھی تک پہنچتے پہنچتے خراب کرتی رہتی ہے.

پھپوندی پپیتے کے پھلوں پر حملہ ٓور ہے
ویسے تو پپیتے پر کئی طرح کے کیڑے حملہ کرتے ہیں لیکن پنجاب کے کاشتکاروں کے مطابق پپیتے پر کیڑوں کا حملہ بہت کم ہے. اس لئے یہ کوئی زیادہ پریشانی کی بات نہیں.

پپیتا کب اور کتنا پھل دیتا ہے؟

پپیتے کا درخت کھیت میں شفٹ ہونے کے 10 ماہ بعد پھل دینا شروع کر دیتا ہے.
یعنی اگست، ستمبر کو کھیت میں شفٹ کیا ہوا پپیتا اگلے سال جولائی، اگست میں پھل دینا شروع کر دیتا ہے.
پہلے سال پپیتے کا درخت کم پھل دیتا ہے اس کے بعد دو سال پپیتا بھر پور پھل دیتا ہے.

ماہرین تین سال کے بعد پپیتے کے پرانے درخت کاٹ‌ کر نئے لگانے کا مشورہ دیتے ہیں.
جبکہ میاں جعفر سکھیرا کا تجربہ یہ بتاتا ہے کہ پپیتا صرف دو سال کی فصل ہے. اُن کا خیال ہے کہ ایک سال کے بعد ہی یعنی دوسرے سال کھیت میں متبادل جگہوں پر پپیتے کے پودے لگا دینے چاہئیں تاکہ جب پرانے پودے پھل دینا بند کردیں تو نئے پودے پھل دینے کے لئے تیار ہوں.
پیداوار کے حوالے سے میاں جعفر سکھیرے کا ماننا ہے کہ فی پودا پپیتے کی اوسط پیداوار دو من سے زیادہ ہو جاتی ہے. لہذا پپیتے کی فی ایکڑ پیداوار کا دارومدا اس بات پر ہے کہ آپ کے کھیت میں کتنے پودے موجود ہیں. اگر 9 سو میں سے آپ کے 7 سو پودے بھی جوان ہو گئے تو آپ کی پیداوار 14 سو من فی ایکڑ تک ہو سکتی ہے.

مارکیٹ کہاں ہو گی اور آمدن کتنی ہو گی؟

راقم نے گزشتہ روز فیصل آباد میں ایک فروٹ کی دکان سے پپیتا 200 روپے کلو کے حساب سے خریدا ہے. لیکن بورے والا میں پپیتے کے ایک کاشتکار کے مطابق عام طور پر پپیتا ایک ہزار روپے سے لیکر 5 ہزار روپے فی من کے حساب سے منڈی میں بکتا ہے.اس طرح اگر اوسط قیمت 1500 روپے فی من بھی لگائی جائے تو پھر بھی 14 سو من پپیتے سے 21 لاکھ کی آمدن متوقع ہے.
میاں جعفر سکھیرا کے مطابق ہارون آباد اور آس پاس کے علاقوں میں بیوپاری ایک سال کے لئے 1500 سے لیکر 2000 تک یعنی اوسطاََ 1750 روپے فی پودا ادا کرتے ہیں. اگر اس حساب سے بھی دیکھا جائے تو آمدن 12 لاکھ سے کم نہیں ہو گی.
اس کا مطلب یہ ہے کہ پپیتا خود توڑ کر منڈی میں بیچنا زیادہ نفع بخش کام ہے.
جو کاشتکار یہ کام کرتے ہیں وہ 12 کلو کی سیب والی پیٹی میں پپیتا پیک کر کے لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد، پشاور، سیالکوٹ اور ملتان کی منڈیوں میں بھیجتے ہیں جہاں یہ با آسانی بک جاتا ہے.
ایک ایکڑ پپیتے پر خرچ اور منافع کا حساب کیا ہے؟
60 بوری کے حساب سے کھادوں کا خرچہ
20 بوری یوریا = 1450 روپے فی بوری = 29800 روپے
16 بوری ڈے اے پی = 2900 روپے فی بوری = 46400 روپے
24 بوری پوٹاشیم سلفیٹ = 3600 روپے فی بوری = 86400 روپے
کھادوں کا کل خرچہ = 162600 روپے
ہفتہ وار کے حساب سے سپرے کا خرچہ
پھپوندی کش زہروں کا ماہانہ خرچ = 4000 روپے ماہانہ
سالانہ خرچ = 48000 روپے
بیج کا خرچ = 10 گرام والے دو پیکٹ
8 ہزار روپے فی پیکٹ = 1600 روپے
مزدوری = 150،000 روپے
ایک ایکڑ پپیتے کا کل خرچ = 3 لاکھ 76 ہزارروپے
کم سے کم آمدن = 12 لاکھ
زیادہ سے زیادہ آمدن = 21 لاکھ
کم سے کم منافع = 8 لاکھ
زیادہ سے زیادہ منافع = 17 لاکھ
اگر آپ ٹیوب ویل کا پانی لگا رہے ہیں تو پھر وہ خرچ بھی اس میں شامل کر لیں.

پپیتا کاشت کرنے کے زیادہ تر مسائل کیا ہیں؟

اگر آپ پپیتا لگانا چاہتے ہیں تو یہ بات ذہن میں رہے کہ پپیتا ایک محنت طلب فصل ہے۔ آپ کو اس فصل پر مسلسل نظر رکھنی پڑتی ہے۔ پپیتے کو عام طور پر پنجاب میں جو مسائل پیش آ سکتے ہیں وہ کچھ اس طرح سے ہیں۔
1) پپیتے کی جڑیں زیادہ گہری نہیں ہوتیں اور اس کی جڑوں کا نظام قدرے کمزور ہوتا ہے. تیز آندھی کی صورت میں پودے گر سکتے ہیں اور نقصان ہو سکتا ہے. پپیتے کو تیز آندھی سے بچانے کے لئے کھیت کے چاروں طرف درخت لگا دئیے جائیں تو آندھی کی شدت کم کی جا سکتی ہے.
2) جب پپیتا بڑا ہو جائے تو اس میں ہل نہیں چلانا چاہئیے کیونکہ اس کی جڑیں زمین میں زیادہ گہری نہیں ہوتیں اور ہل چلانے کی وجہ سے جڑوں کے اکھڑنے کا خدشہ ہوتا ہے. ایسی صورت میں پپیتے کی جڑوں کا نظام جو پہلے ہی کمزور ہے مزید کمزور ہو سکتا ہے. لہذا جڑی بوٹی کے خاتمے کے لئے کھرپا یا رنبے کا استعمال کرنا چاہیئے.
3) شدید سردی اور کورا، پپیتے کے لئے نقصان دہ ہیں. زیادہ کورا پڑنے کی صورت میں پپیتے کے پتے سوکھنا شروع ہو جاتے ہیں. کورے سے بچانے کے لئے یا تو پپیتے پر کوئی شاپر وغیرہ ڈالا جا سکتا ہے جو کہ بہت مہنگا اور محنت طلب کام ہے، یا پھر کورے کے دنوں میں‌پانی لگانے سے بھی پپیتے پر کورے کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے.

اسلام علیکم


پچھلے ڈیڑھ مہینے سے گھاس نہیں آرہا تھا لگاتار قلت ہوتی ہے دوماہ تک ہر سال میں توڑی اور اور ونڈہ مکس کر کے ڈال رہا تھا کبھی کبھار گھاس آ بھی جاتا تھا اب بھی قلت جاری ہے ایک ماہ اور لگے گا لیکن دودھ میں زرا برابر بھی فرق نہیں آیا . گھاس تھا تب بھی اتنا اور نہیں تھا اب بھی اتنا ہی ہے . اور میں نے ددیکھا ہے اکثر لوگ پوسٹ کرتے ہیں کہ توڑی قابل ہضم نہیں ہے اور کئی ایسی باتیں تو یہ میرے حساب سے تو بلکل غلط بات ہے توڑی زمانہ قدیم سے لوگ ااپنے جانوروں کو دیتے آرہے ہیں اس کی افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا مکمل ہرا گھاس ڈال کر میں نے مشاہدہ کیا الگ سے جانور گوبر پتلا کرنا شروع ہوجاتے ہیں پانی شوق سے نہیں پیتے اور بعض جانوروں نے تو ایک ٹائم پانی پینا ہی چھوڑ دیا پھر گھاس اور توڑی مکس کر کے مشاہدہ کیا ہری چٹنی دینے کہ بعد جانور توڑی اور گھاس شوق سے کھاتے ہیں دودھ میں بھی اضافہ ہوا اور پانی کہ ڈرم میں چوبیس گھنٹے جانور کہ آگے رکھے گرمی صاف پانی ہر وقت سامنے ہونے سے جانور جب دل چاہے پانی پیتا ہے چارہ بھی شوق سے کھاتا ہے دودھ میں بھی اضافہ ہوا اور جانوروں کی صحت بھی اچھی ہوئی ہے . تو میرے وہ بھائی جو سبز چارے کی قلت کی وجہ سے پریشان ہیں بلکل پریشان نا ہوں اچھا ونڈہ ڈالیں پانی چوبیس گھنٹے سامنے رکھیں دودھ میں فرق نہیں آئے گا . اور ایک پوسٹ میں نے دیکھی تھی جس میں ایک بھائی میرے میلا پھینکنے والے مصالحے کہ بارے کہہ رہا تھا کہ مینے باہر ملکوں میں دیکھا ہے کہ گورے نہیں دیتے مصالحے اور ان کہ طریقے کہ بارے کہہ رہا تھا کچھ تو بھائیو ان کی تو بات آپ نا ہی کیا کرو تو بہتر ہے ہمارے ملک کو اللہ نے جن نعمتوں سے نوازا ہے وہ ترستے ہیں قدرتی علاج تب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کہ دور سے چلتا آرہا ہے جانور اس وقت بھی تھے اونٹ بکری گھوڑے اس وقت کون سے ٹیکے دوائیں تھی تب یہی دیسی طریقے تھے اور جانور صحت یاب ہوتے تھے اس لئے انگریزوں کی مثالیں دے کر دیسی طریقہ علاج اور قدرتی چیزیں کو غلط کہنا کی اپنی سوچ اپنے پاس ہی رکھیں ایسے افراد ان کہ لیئے سو دٹھیک ہے جسے وہ لون کہتے ہیں ہمارے لیے حرام ان کی لیے پردہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا لیکن ہمارے لیے معنی رکھتا ہے . میری اس ویڈیو کو یوٹیوب پر دس ہزار سے زائد لوگوں نے دیکھا ہے اور سراہاہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پرانے اور قدرتی اجزا کہ علاج کو آج بھی لوگ ٹیکہ دواوں سے زیادہ پسند کرتے ہیں ٹیکے اور دوائیں بھی اتنی ہی اہمیت کی حامل ہیں ان کی افادیت سے کوئی انکار نہیں جدید اور قدرتی اجزا کو ساتھ لے کر چلنے سے آپ کامیاب فارمنگ کرسکتے ہیں . شکریہ طالب دعا اعجاز مستوئی


7 ماہ کے گھبن گائے کو خشک کرنے کا طریقہ / جانور کی اگلی سوھنے کی تیاری

7 ماہ کے گھبن گائے کو خشک کرنے کا طریقہ / جانور کی اگلی سوھنے کی تیاری
7 ماہ کے گھبن گائے کو خشک کرنے کا طریقہ / جانور کی اگلی سوھنے کی تیاری

1) گائے کو دوسرے گائیوں سے الگ باندھو.
2)
اس کا ونڈا بالکل بند کردو
3)
توڑی (بھوس) زیادہ اور سبز چارہ کم ڈال دیا کرو
4)
تین دنوں تک 24 گھنٹے میں صرف ایک دفعہ دودھ نکالنا 
5)
پھر ایک دن چھوڑ کے دودھ نکلنا( 3 دن)،
6)
پھر 2 دن چھوڑ کے دودھ نکلنا.
7)
پھر اخری بار 4 دن کے وقفے سے دودھ نکلنا اور
8) پھر
Cepravin tube
چاروں تھنوں میں ایک ایک چڑھا کر گائےدو
9)
تین دن بعد عام چارہ اور دو کلو ونڈا شروع کرانا
10)
کچھ دن کے بعد ونڈا 2، 2 کو دن رات کا پورا کرنا
اگر اس طریقے سے گائے خشک کیا جائے تو اس کا دودھ 20 لیٹر سے بڑھ کر 35 لیٹر ہوجائے گا اور بچھڑے کا پیدائشی وزن 25 کلو سے بڑھ کر 40 کلو رہے گا
اگلے سوئے پہ اگر یہی گائے تین مہینے کے اندر دوبارہ گھبن ہوجائے تو 7 ماہ کے گھبن کے ساتھ ساتھ 15 لیٹر دودھ دے گی، جس کو دوبارہ مندرجہ بالا طریقے سے خشک کرکے تیار کرنا

  تحریر ڈاکٹر سرتاج خان





جانوروں کو مکھیوں اور خون چوسنے والے کیڑوں سے بچائو کا آسان علاج:

فارم میں موجود مکھیاں، خون چوسنے والے اور کاٹنے والے کیڑے جانوروں کیلیے ہمیشہ پریشانی کا باعث بنتے ہیں اور جانور ان سے ہمیشہ پریشان نظر آتے ہیں۔ بعض اوقات جانور دودھ نکالتے وقت مکھیوں کی وجہ سے پریشان ہو کر بہت ہلتا ہے اور دودھ نکالنے والے کیلیے بھی پریشانی کا باعث بنتا ہے۔
اس کے علاوہ یہ کیڑے اور مکھیاں بیماریوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ ٹرانسفر کرنے میں بھی سب سے زیادہ حصہ لیتی ہیں۔ دودھ کی پیداوار کا انحصار بھی جانور کے اچھے آرام اور ریلیکس ہونے پر ہے جانور جتنا زیادہ ریلیکس ہوگا اتنا ہی زیادہ جگالی کر کہ خوراک کو اچھی طرح ہضم کر کہ اپنے جسم کا حصہ بنانے کے ساتھ دودھ کی پیداوار کو بھی بہتر کرے گا جبکہ کسی بھی وجہ سے ڈسٹرب جانور اس عمل کو صحیح طرح سرانجام نہ دینے کی وجہ سے دودھ کی پیداوار کو بھی متاثر کرتا ہے اور فارم میں موجود مکھیاں جانوروں کی پریشانی کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔

کنٹرول:-
مکھیوں، مچھروں اور دوسرے کیڑوں کے کنٹرول کا سب سے اچھا طریقہ کیڑا مارادویات کا وقفے وقفے سے اسپرے ہے لیکن اگر اسپرے کرانے میں دشواری ہو تو صرف 2 چیزوں کے استعمال سے کافی حد تک اس مسئلے کو کنٹرول کیا جا،سکتا ہے۔

1۔ نیم کی نبولیوں کی گٹھلیاں 2 کلو
2۔ پانی 250 ملی لیٹر



  

نیم کی گٹھلیوں کو اچھی طرح کوٹ لیں کوٹنے کے اس عمل کے دوران تھوڑا تھوڑا پانی شامل کرتے جائیں تاکہ یہ گٹھلیاں پیسٹ کی شکل اختیار کر لیں ان گٹھلیوں کو اس وقت تک کوٹیں جب تک یہ پیسٹ برائون سے رنگ کا اور چپچپا سا ہوجائے اس کے بعد اس پیسٹ کو ململ کے کپڑے میں ڈال کر اچھی طرح نچوڑ کر اسکے پانی کو الگ کر لیں اور یہ پانی جانور کے جسم پر مل دیں یہ پانی نیچرل موسپیل کا کردار ادا کر کہ مکھیوں مچھروں وغیرہ کو جانور سے دور رکھنے میں کافی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔


نیا ڈیری فارم بنانا اور جانوروں کیلئے اقدامات

نیا ڈیری فارم بنانا اور جانوروں کیلئے اقدامات


شیڈ اور جگہ کا انتخاب: گرم علاقے میں شید شرغا غربا ہو اور ٹھنڈے علاقے میں جنوبا شمال جانب لمبائی روخ ہو.
ایک جانور کو کھلے شیڈ میں 80 فٹ مربع جگہ چاہیے جبکہ 40 مربع فٹ جکہ بندھے ہوئے جانور کےلیے ضروری ہے. کھرلی کا جگہ الگ سے ہے.

کوشش کرے کہ ایک بھنس اور دو گائے خریدو.
بھنس کا دودھ کم از کم 12 کلو جبکہ گائے کا دودھ 20 کلو ہو.
پہلی اور دوسری سوھئے والے جانور خریدنا ہے.
جانور کے انکھ ناک اور منہ سے پانی یا پیپ نہ آئے. اس کا کمر چلتے ہوئے ٹیڑا نہ پڑے اور لنگڑا کر نہ چلے.
چاروں تھن تسلی سے چیک کرے کہ اس سے دودھ کے دھارے ائے
تھن لمبائی میں برابر اور ایک ہی لیول پہ ہو.
جتنا جانور کا حیوانہ یا چڈا بڑا ہو اس کا دودھ ذیادہ ہوگا.
مگر یاد رکھو کہ حیوانہ سخت اور گرم نہ ہو.
کیونکہ ایسے جانور کا دودھ کم ہوتا ہے.
کوشش کرے کہ تین وقت جانور کا دودھ اتارے کہ پیمائش کرئے.
اگر کسی منڈی سے جانور خریدنا ہو تو کسی سیانے کو ساتھ لے جائے.

جانور خریدنے کے بعد 7 ، 7 جانور ایک ٹریک میں ڈال دے. ان کے بچے اگے بندھے. رات کے وقت سفر کرے.
جب جانور فارم پہ پہنچ جائے تو
ڈسپرین یا پناڈول کے 10، 10 گولیاں جانور کو کھلائے.
اگلے دن چچڑ کا سپرے اور ٹیکے لگوائیں.
2 دن کے بعد اگر جانور گھبن نہ تو البنزول یا والبازن دوائی پلائے.

جانور کو منہ کھر یا گھل گھوتو کے حفاظتی ٹیکے لگوائے.
پہلے تین دن جانور اپنا مطلوبہ دودھ سے کم دودھ دے گا. اس دوران پریشان نہ ہونا
جانور کو پہلے دن عام خوراک اور سبز چارہ کھلانا اگلے دن سے ایک کلو ونڈا صبح ایک کلو شام کو ونڈا ڈالنا. دوسرے دن 2،2 ونڈا ڈالنا تیسرے دن 3،3 کلو ونڈا لگانا.
جانور کا میل اور خون پھینکے کے چکروں سے بچ کے رہنا . ایسا کرنے سے جانور کو الٹا نقصان کا اہتمام ہوسکتا ہے. یاد رکھے کے جانوروں کا رحیم اندر ہی اندر سے میل اور خون جذب کرکے اپنا خون بناتا (اس وجہ سے جانوروں کو ماہ واری نہ آتی(
دودھ کا مارکیٹ کرنا: یاد رکھو کہ کچھ لوگ اس ڈر کی وجہ سے کہ لوگ بھنس کے دودھ کے علاوہ گائے کا دودھ لینا پسند نہیں کرتے فارم پہ گائے نہیں رکھتے. یہ بہت غلط سوچ ہے. لوگ خالص دودھ لینا پسند کرتے ہے. اگر اس میں بلائی اور گاڑھا پن ذیادہ ہو تو ایسے دودھ کا مانگ بڑھ جاتا ہے. آپ گائے اور بھینس کا دودھ مکس کر کے وہ فروخت کریں.
آپ نے گاہک کو شروع دن سے جو دودھ دیا آخری دن تک وہی دودھ دینا اپ پر لازم رہے گا . اگر صرف بھنس کا دودھ ہو یا گائے بھنس کا مکس دودھ ہو.
گائے کو مارچ اپریل اور بھنس کو اکتوبر نومبر میں گھبن کرانے کا خاص نظام ہونے کا ضرورت ہونا چاہیے. ہر پندرہ دن بعد جانور کو گرمیوں کے موسم میں ایک پاو سرسوں کا آئل دو اور آئل دینے کے تین یا چار دن بعد ہاضمہ درست رکھنے اور بائی بادی ختم کرنے والا دیسی مصالحہ دو.

دس جانوروں کو ایک مزدور آسانی سے سمبال سکھتا ہے




How to Make Healthy Cattle Feed Nutrition in Urdu Hindi in Pakistan? دیسی اجناس سے ونڈہ کیسے بنائیں؟
How to Make Healthy Cattle Feed Nutrition in Urdu Hindi in Pakistan? دیسی اجناس سے ونڈہ کیسے بنائیں؟





How to Make Healthy Cattle Feed Nutrition in Urdu Hindi in Pakistan? دیسی اجناس سے ونڈہ کیسے بنائیں؟

#Howto #Make #Healthy #Cattle #Feed #Nutrition #Urdu #Hindi #Pakistan

جانوروں میں مصنوعی نسل کشی

جانوروں میں مصنوعی نسل کشی سے مراد

نر جانور سے مادہ تولید
حاصل کرکے اسکے زیادہ ٹیکے بنانا اور مصنوعی طریقہ سے اس مادہ تولید کو مادہ جانور کے رحم میں منتقل کرنے کو مصنوعی نسل کشی کہا جاتا ہے۔

مصنوعی نسل کشی کی ضروریات:

مصنوعی نسل کشی کے لئے مندرجہ ذیل کا ہونا ضروری ہے:

۱۔بہتر صلاحیتوں کا حامل نر جانور:

یہ وہ نر جانور ہے جس سے مادہ تولید کا حصول کیا جاتا ہے۔ یہ جانور عموما ایسی ماں کا بیٹا ہو تا ہے۔ جو زیادہ دودھ دینے والی ہو۔

۲۔مادہ تولید کا حصول:

مادہ تولید کے حصول کیلئے نر جانور کو خاص طریقہ سے سدھایا جاتا ہے۔ مادہ تولید کی مقدار ایک سانڈ یا بیل میں تین سی سات ملی لیٹر تک ہوتی ہے۔ اس مادہ کو لیبارٹری میں جانچ کر تیا ر کیا جاتا ہے۔ بیل کے مادہ تولید میں نر جرثوموں کی تعداد تقریبا ایک سے2 کروڑ فی ٹیکہ مقرر کی جاتی ہے۔ اس طرح ایک نر سے ایک دفعہ حاصل کئے جانے والے مادہ تولید سے تقریبا تین سو ٹیکے بنائے جا سکتے ہیں۔

مصنوعی نسل کشی کے فوائد

۱۔بہت نسل کی بڑھوتی:

اس طریقہ سے تھوڑے وقت میں زیادہ جانوروں کا حصول ممکن ہوتا ہے جو کہ نسل میں بہتر ہوں بہتر نسل کے سانڈ یا بیل سے حاصل کیا گیا مادہ تولید زیادہ گائیوں پر استعمال کیا جاتا ہے اور نتیجہ زیادہ جانور بہتر نسل کے تھوڑے وقت میں حاصل کئے جاتے ہیں۔

۲۔جنسی ملاپ سے پیدا شدہ بیماریوں کا تدارک:

مصنوعی نسل کشی کا ایک بڑا فائدہ جنسی ملاپ سے پیدا ہونے والی بےماریوں کا تدارک ہے۔ چونکہ نر جانور جس سے مادہ تولید حاصل کیا جاتا ہے اسکی خاص دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ اور بیماربوں کے متعلق عام ٹیسٹ بھی کئے جاتے ہیں۔ اس لئے جب اس سے مادہ تولید حاصل کیا جاتا ہے تو یہ بیماریوں سے پاک ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں جراثیم کش ادویات بھی شامل کی جاتی ہیں لہذا اس کے مادہ جانور میں منتقل کرنے سے کوئی بیماری پیدا نہیں ہوتی جب کہ قدرتی ملاپ مین ایسا ممکن ہے۔

مصنوعی نسل کشی کا طریقہ کار

مصنوعی نسل کشی کےلئے ٹیکنیشن کے پاس مندرجہ ذیل چیزیں ہونی چاہئیں۔

۱۔تازہ یا منجمد مادہ تولید

۲۔مصنوعی نسل کشی کی گن یا سرنج اور پلاسٹک کی نالی

۳۔خاص لباس اور دستانہ

۴۔ قینچی

مصنوعی نسل کشی کا ٹیکہ لگانے کےلئے گائے یا بھینس کا گرمائی میں ہونا بہت ضروری ہے۔ جب سب چیزیں مکمل ہوں تو گائے یا بھینس جو گرمائی میں ہو اس کو کسی درخت کے ساتھ اچھی طرح باندھ کر تیار کر لینا چاہئے۔ جانور کو باندھتے وقت یہ ذہن میں رکھیں کہ گائے کی پچھلی ٹانگیں باندھی جاتی ہیں جبکہ بھینس کی اگلی ٹانگیں باندھی جاتی ہیں۰

منجمد مادہ تولید سلنڈر سے باہر نکال کر پہلے سے تیار شدہ پانی (جسکا درجہ حرارت37ڈگری سینٹی گریڈہو) میں 30سیکنڈکےلئے رکھا جاتا ہے۔ اسکے بعد ٹیکہ کو خشک کرکے A.I.گن میں لوڈ کیا جاتا ہے اور اسکی سیل قینچی سے کاٹی جاتی ہے اسکے بعد اس گن پر پلاسٹک کی نالی چڑھا دی جاتی ہے ۰بائیں ہاتھ پر پلاسٹک کا دستانہ چڑھا کر اس کے اوپر سرسوں کا تیل یا مائع پیرافین لگا کر گائے کے مقعد میں ڈالا جاتا ہے۔ اب سروکس کو پکڑ کر وجائنا کے ذریعہ A.I. گن رحم میں پہنچائی جاتی ہے۔ اور پانچ سیکنڈ میں مادہ تولید رحم میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔

مصنوعی نسل کشی کا صحیح وقت:

مصنوعی نسل کشی کا ٹیکہ لگانے کا صحیح وقت گائے میں گرمائی میں آنے کے اٹھارہ گھنٹے بعد اور بھینس میں 12 گھنٹے بعد میں ہے۔

ٹیکہ لگانے کی صحیح جگہ:

ٹیکہ سروکس کے آخری حصہ سے باڈی آف یوٹرس میں چھوڑا جاتا ہے۔

Trending

[random][gallery2]

Cattle Farming Tips & Tricks

[Cattle%20Farming%20Tips%20%26%20Tricks][fbig1]

MKRdezign

Contact Form

Name

Email *

Message *

Powered by Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget