پپیتا کی کاشت کا طریقہ | How To Plant Papaya Seeds In Urdu

پپیتا کی کاشت کا طریقہ: پاکستان میں پپیتا سندھ کے علاقوں میں کاشت ہوتا چلا آ رہا ہے لیکن اب اسے پنجاب میں بھی کاشت کرنے کا رواج چل پڑا ہے. ویسے تو پپیتا پورے پنجاب میں لگایا جا سکتا ہے لیکن بالائی پنجاب میں پپیتے پر بیماری کا حملہ قدرے زیادہ ہو سکتا ہے. پپیتا نرسری کے ذریعے کاشت کیا جاتا ہے. آئیے آپ کو اس کی تفصیل بتاتے ہیں. ‌ پپیتا کی کاشت کا طریقہ | How To Plant Papaya Seeds In Urdu پنجاب میں پپیتے کی کونسی ورائٹی زیادہ کامیاب ہے؟ ویسے تو اب کینیڈین پپیتے کا بھی نام سنا جا رہا ہے لیکن تا حال پنجاب میں ریڈ لیڈی ورائٹی سب سے زیادہ کاشت کی جا رہی ہے. البتہ ہارون آباد کے کاشتکار جناب میاں جعفر سکھیرا، جنہوں نے اپنے فارم پر ریڈ لیڈی کے علاوہ سنٹا ورائٹی بھی کاشت کر رکھی ہے ، ان کا خیال ہے کہ سنٹا ورائٹی ریڈ لیڈی سے قدرے بہتر ہے. وہ بتاتے ہیں کہ سنٹا کا تنا زیادہ مضبوط ہے اس لئے اس کے ٹوٹنے اور گرنے کا خدشہ کم ہے. دیگر حوالوں سے ان کے خیال میں دونوں ورائٹیاں برابر ہیں. پپیتے کی پنیری کیسے تیار کی جاتی ہے؟ پپیتے کی پنیری تیار کرنے کے لئے چھ تین انچ کی تھیلیوں میں بھل مٹی بھرلی جاتی ہے اور پھر اس بھل مٹی کے اوپر کم از کم دوانچ پیٹ ماس ڈال دی جاتی ہے. پیٹ ماس کیا ہے؟ پیٹ ماس دراصل تیار شدہ مٹی ہے جو امریکہ اور کینیڈا کے دلدلی علاقوں میں قدرتی طور پر پائی جاتی ہے. مارکیٹ میں بڑی بڑی نرسریوں یا بڑی بیج کی دکانوں سے مل جاتی ہے. 50 کلوگرام پیٹ ماس کا تھیلا تقریبا تین ہزارروپے میں مل جاتا ہے. ہمارے بعض کسان دوست کمپوسٹ اور پیٹ ماس کو ایک ہی چیز سمجھتے ہیں. لہذا واضح رہے کہ کمپوسٹ اور پیٹ ماس دو مختلف چیزیں ہیں. بھل مٹی اور پیٹ ماس سے تیار شدہ تھیلیوں میں پپیتے کا بیج لگا دیا جاتا ہے. ایک ایکڑ کی پنیری لگانے کے لئے تھیلیاں سوا کنال جگہ گھیر لیتی ہیں. پپیتے کا بیج کب لگانا چاہئیے اور پنیری کھیت میں کب منتقل کرنی چاہئے؟ ویسے تو پپیتے کا بیج کسی بھی موسم میں لگایا جا سکتا ہے لیکن پنجاب میں کاشتکاروں کا تجربہ یہ بناتا ہے کہ بیج لگانے کا بہترین وقت جون، جولائی کا مہینہ ہے. جون، جولائی میں لگے ہوئے بیج 2 مہینے بعد ڈیڑھ ڈیڑھ فٹ کے ہو جاتے جنہیں اگست ستمبر میں کھیت میں منتقل کر دیا جاتا ہے. ہارون آباد کے کاشتکار میاں محمد جعفر سکھیرا کے مطابق اگر 100 بیج لگائے جائیں تو 50 بیج اگتے ہیں اور اگر پنیری کے 50 پودے کھیت میں منتقل کئے جائیں تو 25 پودے کامیاب ہوتے ہیں. البتہ کچھ دوسرے کاشتکار یہ بھی کہتے ہیں کہ بیج اور نرسری کی کامیابی کا تناسب تقریباََ 70 فی صد تک ہے. یہ بات ذہن میں رہے کہ نرسری تیار کرنا ایک حساس کام ہے. خاص طور پر پانی کے چھڑکاؤ کے ذریعے زمین کو نم رکھنا بہت ضروری ہے. اسی طرح شدید سردی اور شدید گرمی بھی بیج اور پودوں کی کامیابی پر منفی اثر ڈالتی ہے. پپیتے کے بیج کہاں سے ملیں گے؟ پپیتے کے بیج آپ کو بیج کی بڑی بڑی دکانوں سے باآسانی مل جائیں گے. آٹھ، نو ہزار روپے میں 10 گرام بیج کا پیکٹ ملتا ہےجس میں تقریبا 800 بیج ہوتے ہیں. ایک ایکڑ میں لگانے کے لئے آپ کو تقریبا 8 سو سے 9 سو تیار پودے چاہئیں. لہذا اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے بیج خریدیں. کیا پپیتے کی پنیری نرسری سے خرید کر لگائی جا سکتی ہے؟ اگر آپ پنیری خود نہ تیار کرنا چاہیں تو پھر آپ نرسریوں سے بھی پودے خرید سکتے ہیں. پنجاب میں کئی نرسریوں والے اب پپیتے کی نرسری تیار کر رہے ہیں. اگر آپ گوگل پر ریڈ لیڈی پپیتا لکھ کر سرچ کریں تو آپ کو کئی نرسریوں والے پپیتے کے بیج اور پودے بیچتے ہوئے نظر آئیں گے. آپ کسی کو بھی آرڈر دے کر پپیتے کی نرسری تیار کروا سکتے ہیں. ویسے نرسریوں والے 50 روپے سے لیکر 100 روپے تک پودا بیچ رہے ہیں. پتوکی سے آپ کو پپیتے کا پودا 50 روپے تک مل سکتا ہے. لیکن بہتر یہی ہے کہ آپ اپنی نرسری خود تیار کریں کیونکہ پنیری خریدنے والا کام خاصا مہنگا ہے. پپیتے کی کاشت کے لئے زمین کیسی ہونی چاہیئے؟ پپیتے کے لئے مَیرا زمین ہی موزوں ہے. ریتلی اور زیادہ چکنی زمینوں میں پپیتا کاشت نہیں کرنا چاہیئے. یہ بات بھی نہائیت اہم ہے کہ آپ کی زمین اچھے نکاس والی ہو. ایسی زمین جس میں پانی زیادہ دیر تک کھڑا رہے پپیتے کی کاشت کے لئے بالکل مناسب نہیں ہے. پودے کتنے فاصلے پر لگیں گے؟ جیسا کہ ہم بتا چکے ہیں کہ ایک ایکڑ میں 8 سو سے لے کر 9 سو پودے لگائے جاتے ہیں. یہ تعداد پوری کرنے کے لئے پودے سے پودے کا فاصلہ 9 فٹ اور قطار سے قطار کا فاصلہ 8 فٹ رکھا جاتا ہے. پپیتے کو کتنا پانی چاہیئے؟ پپیتے کو عام پھل دار پودوں کی نسبت زیادہ پانی کی ضرورت ہے. سردیوں میں ہفتے بعد پانی لگایا جا سکتا ہے البتہ گرمیوں کے مہینوں میں خاص طور پر لو کے دنوں میں تیسرے یا چوتھے دن پانی لگانا ضروری ہے بصورت دیگر پودا سوکھ سکتا ہے. یاد رہے کہ پپیتے کا تنا پانی میں ڈوبنا نہیں چاہیئے. اگر پپیتے کا تنا 48 گھنٹوں تک پانی میں ڈوبا رہے تو پودا مر سکتا ہے. پپیتے کے کاشتکار کی کامیابی اسی بات میں ہے کہ پپیتے کے تنے کے ساتھ براہ راست پانی نہ لگنے پائے. تنے کے ساتھ براہ راست پانی لگنے سے پودے پر پھپھوندی کا حملہ بڑھ جاتا ہے. اس لئے بہتر یہ ہے کہ آپ بیڈ (کوٹھے) بنا کر ان کے اوپر پپیتا لگائیں تاکہ پانی کھیلیوں میں ہی رہے اور زمین میں جذب ہو کر پپیتے کو ملتا رہے. اس لحاظ سے دیکھا جائے تو ڈرپ آبپاشی بھی پپیتے کے لئے بہتر ہے. لیکن عام آبپاشی کے ذریعے بھی پپیتا کامیابی سے کاشت کیا جا سکتا ہے. پپیتے کو کتنی کھاد چاہیئے؟ اگر آپ نے 800 پودے فی ایکڑ لگائے ہوں تو پھر ایک سال میں 10 بوری یوریا (400 گرام نائٹروجن فی پودا) 8 بوری ڈی اے پی (250 گرام فاسفورس فی پودا) اور 12 بوری ایس او پی (400 گرام پوٹاشیم فی پودا) کھاد ڈالنی چاہئے. ان تمام کھادوں کو چھ برابر برابر حصوں میں تقسیم کر لیں اور ہر دو مہینے بعد ایک ایک حصہ کھاد ڈالتے جائیں. اس کے علاوہ سال میں ایک مرتبہ 20 گلوگرام روڑی یا گوبرکی کھاد فی پودا ڈالنی بھی ضروری ہے. آپ اپنے وسائل کے مطابق کھادیں زیادہ کر سکتے ہیں. یہ بات ذہن میں رہے کہ زیادہ پیداوار کے لئے اس سے بھی زیادہ کھادوں‌کی ضرورت ہے. بعض کاشتکار پپیتے کو سال میں 60 بوری فی ایکڑ تک بھی کھاد ڈال دیتے ہیں. پپیتے پر کونسی بیماریاں اور کیڑے حملہ آور ہوتے ہیں؟ پپیتے پر پھپھوندی بہت جلد حملہ کرتی ہیں۔ پھپھوندی پپیتے کی جڑوں، تنے، پتوں اور پھل پھول پر حملہ کرتی ہے. جڑوں اور تنے پر پھپھوندی کا حملہ زیادہ خطرناک ہے. کیونکہ ایسی صورت میں پودے کے سوکھنے یا گرنے کا خطرہ زیادہ ہے. بر وقت پھپھوندی کش سپرے کرنے سے اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے. تنے پر پھپوندی کے حملے کی وجہ سے پپیتا ٹوٹ کر گر چکا ہے کاشتکاروں کے مطابق تھائیو فینیٹ میتھائل یا ٹی بُوکونازول زہر پپیتے پر بہت اچھا رزلٹ دیتی ہے. پنجاب میں پپیتے کے کاشتکار ہر ہفتے پھپھوندی کش زہروں کا سپرے کرنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں. پھپھوندی پپیتے کی اس قدر شوقین ہے کہ شاخ سے ٹوٹنے کے بعد بھی پھل کا پیچھا نہیں چھوڑتی اور اسے کھیت سے منڈی اور منڈی سے ریڑھی تک پہنچتے پہنچتے خراب کرتی رہتی ہے. پھپوندی پپیتے کے پھلوں پر حملہ ٓور ہے ویسے تو پپیتے پر کئی طرح کے کیڑے حملہ کرتے ہیں لیکن پنجاب کے کاشتکاروں کے مطابق پپیتے پر کیڑوں کا حملہ بہت کم ہے. اس لئے یہ کوئی زیادہ پریشانی کی بات نہیں. پپیتا کب اور کتنا پھل دیتا ہے؟ پپیتے کا درخت کھیت میں شفٹ ہونے کے 10 ماہ بعد پھل دینا شروع کر دیتا ہے. یعنی اگست، ستمبر کو کھیت میں شفٹ کیا ہوا پپیتا اگلے سال جولائی، اگست میں پھل دینا شروع کر دیتا ہے. پہلے سال پپیتے کا درخت کم پھل دیتا ہے اس کے بعد دو سال پپیتا بھر پور پھل دیتا ہے. ماہرین تین سال کے بعد پپیتے کے پرانے درخت کاٹ‌ کر نئے لگانے کا مشورہ دیتے ہیں. جبکہ میاں جعفر سکھیرا کا تجربہ یہ بتاتا ہے کہ پپیتا صرف دو سال کی فصل ہے. اُن کا خیال ہے کہ ایک سال کے بعد ہی یعنی دوسرے سال کھیت میں متبادل جگہوں پر پپیتے کے پودے لگا دینے چاہئیں تاکہ جب پرانے پودے پھل دینا بند کردیں تو نئے پودے پھل دینے کے لئے تیار ہوں. پیداوار کے حوالے سے میاں جعفر سکھیرے کا ماننا ہے کہ فی پودا پپیتے کی اوسط پیداوار دو من سے زیادہ ہو جاتی ہے. لہذا پپیتے کی فی ایکڑ پیداوار کا دارومدا اس بات پر ہے کہ آپ کے کھیت میں کتنے پودے موجود ہیں. اگر 9 سو میں سے آپ کے 7 سو پودے بھی جوان ہو گئے تو آپ کی پیداوار 14 سو من فی ایکڑ تک ہو سکتی ہے. مارکیٹ کہاں ہو گی اور آمدن کتنی ہو گی؟ راقم نے گزشتہ روز فیصل آباد میں ایک فروٹ کی دکان سے پپیتا 200 روپے کلو کے حساب سے خریدا ہے. لیکن بورے والا میں پپیتے کے ایک کاشتکار کے مطابق عام طور پر پپیتا ایک ہزار روپے سے لیکر 5 ہزار روپے فی من کے حساب سے منڈی میں بکتا ہے.اس طرح اگر اوسط قیمت 1500 روپے فی من بھی لگائی جائے تو پھر بھی 14 سو من پپیتے سے 21 لاکھ کی آمدن متوقع ہے. میاں جعفر سکھیرا کے مطابق ہارون آباد اور آس پاس کے علاقوں میں بیوپاری ایک سال کے لئے 1500 سے لیکر 2000 تک یعنی اوسطاََ 1750 روپے فی پودا ادا کرتے ہیں. اگر اس حساب سے بھی دیکھا جائے تو آمدن 12 لاکھ سے کم نہیں ہو گی. اس کا مطلب یہ ہے کہ پپیتا خود توڑ کر منڈی میں بیچنا زیادہ نفع بخش کام ہے. جو کاشتکار یہ کام کرتے ہیں وہ 12 کلو کی سیب والی پیٹی میں پپیتا پیک کر کے لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد، پشاور، سیالکوٹ اور ملتان کی منڈیوں میں بھیجتے ہیں جہاں یہ با آسانی بک جاتا ہے. ایک ایکڑ پپیتے پر خرچ اور منافع کا حساب کیا ہے؟ 60 بوری کے حساب سے کھادوں کا خرچہ 20 بوری یوریا = 1450 روپے فی بوری = 29800 روپے 16 بوری ڈے اے پی = 2900 روپے فی بوری = 46400 روپے 24 بوری پوٹاشیم سلفیٹ = 3600 روپے فی بوری = 86400 روپے کھادوں کا کل خرچہ = 162600 روپے ہفتہ وار کے حساب سے سپرے کا خرچہ پھپوندی کش زہروں کا ماہانہ خرچ = 4000 روپے ماہانہ سالانہ خرچ = 48000 روپے بیج کا خرچ = 10 گرام والے دو پیکٹ 8 ہزار روپے فی پیکٹ = 1600 روپے مزدوری = 150،000 روپے ایک ایکڑ پپیتے کا کل خرچ = 3 لاکھ 76 ہزارروپے کم سے کم آمدن = 12 لاکھ زیادہ سے زیادہ آمدن = 21 لاکھ کم سے کم منافع = 8 لاکھ زیادہ سے زیادہ منافع = 17 لاکھ اگر آپ ٹیوب ویل کا پانی لگا رہے ہیں تو پھر وہ خرچ بھی اس میں شامل کر لیں. پپیتا کاشت کرنے کے زیادہ تر مسائل کیا ہیں؟ اگر آپ پپیتا لگانا چاہتے ہیں تو یہ بات ذہن میں رہے کہ پپیتا ایک محنت طلب فصل ہے۔ آپ کو اس فصل پر مسلسل نظر رکھنی پڑتی ہے۔ پپیتے کو عام طور پر پنجاب میں جو مسائل پیش آ سکتے ہیں وہ کچھ اس طرح سے ہیں۔ 1) پپیتے کی جڑیں زیادہ گہری نہیں ہوتیں اور اس کی جڑوں کا نظام قدرے کمزور ہوتا ہے. تیز آندھی کی صورت میں پودے گر سکتے ہیں اور نقصان ہو سکتا ہے. پپیتے کو تیز آندھی سے بچانے کے لئے کھیت کے چاروں طرف درخت لگا دئیے جائیں تو آندھی کی شدت کم کی جا سکتی ہے. 2) جب پپیتا بڑا ہو جائے تو اس میں ہل نہیں چلانا چاہئیے کیونکہ اس کی جڑیں زمین میں زیادہ گہری نہیں ہوتیں اور ہل چلانے کی وجہ سے جڑوں کے اکھڑنے کا خدشہ ہوتا ہے. ایسی صورت میں پپیتے کی جڑوں کا نظام جو پہلے ہی کمزور ہے مزید کمزور ہو سکتا ہے. لہذا جڑی بوٹی کے خاتمے کے لئے کھرپا یا رنبے کا استعمال کرنا چاہیئے. 3) شدید سردی اور کورا، پپیتے کے لئے نقصان دہ ہیں. زیادہ کورا پڑنے کی صورت میں پپیتے کے پتے سوکھنا شروع ہو جاتے ہیں. کورے سے بچانے کے لئے یا تو پپیتے پر کوئی شاپر وغیرہ ڈالا جا سکتا ہے جو کہ بہت مہنگا اور محنت طلب کام ہے، یا پھر کورے کے دنوں میں‌پانی لگانے سے بھی پپیتے پر کورے کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے.

پپیتا کی کاشت کا طریقہ:

پاکستان میں پپیتا سندھ کے علاقوں میں کاشت ہوتا چلا آ رہا ہے لیکن اب اسے پنجاب میں بھی کاشت کرنے کا رواج چل پڑا ہے. ویسے تو پپیتا پورے پنجاب میں لگایا جا سکتا ہے لیکن بالائی پنجاب میں پپیتے پر بیماری کا حملہ قدرے زیادہ ہو سکتا ہے. پپیتا نرسری کے ذریعے کاشت کیا جاتا ہے. آئیے آپ کو اس کی تفصیل بتاتے ہیں.
پپیتا کی کاشت کا طریقہ | How To Plant Papaya Seeds In Urdu

پنجاب میں پپیتے کی کونسی ورائٹی زیادہ کامیاب ہے؟
ویسے تو اب کینیڈین پپیتے کا بھی نام سنا جا رہا ہے لیکن تا حال پنجاب میں ریڈ لیڈی ورائٹی سب سے زیادہ کاشت کی جا رہی ہے. البتہ ہارون آباد کے کاشتکار جناب میاں جعفر سکھیرا، جنہوں نے اپنے فارم پر ریڈ لیڈی کے علاوہ سنٹا ورائٹی بھی کاشت کر رکھی ہے ، ان کا خیال ہے کہ سنٹا ورائٹی ریڈ لیڈی سے قدرے بہتر ہے. وہ بتاتے ہیں کہ سنٹا کا تنا زیادہ مضبوط ہے اس لئے اس کے ٹوٹنے اور گرنے کا خدشہ کم ہے. دیگر حوالوں سے ان کے خیال میں دونوں ورائٹیاں برابر ہیں.

پپیتے کی پنیری کیسے تیار کی جاتی ہے؟
پپیتے کی پنیری تیار کرنے کے لئے چھ تین انچ کی تھیلیوں میں بھل مٹی بھرلی جاتی ہے اور پھر اس بھل مٹی کے اوپر کم از کم دوانچ پیٹ ماس ڈال دی جاتی ہے.
پیٹ ماس کیا ہے؟
پیٹ ماس دراصل تیار شدہ مٹی ہے جو امریکہ اور کینیڈا کے دلدلی علاقوں میں قدرتی طور پر پائی جاتی ہے. مارکیٹ میں بڑی بڑی نرسریوں یا بڑی بیج کی دکانوں سے مل جاتی ہے. 50 کلوگرام پیٹ ماس کا تھیلا تقریبا تین ہزارروپے میں مل جاتا ہے. ہمارے بعض کسان دوست کمپوسٹ اور پیٹ ماس کو ایک ہی چیز سمجھتے ہیں. لہذا واضح رہے کہ کمپوسٹ اور پیٹ ماس دو مختلف چیزیں ہیں.
بھل مٹی اور پیٹ ماس سے تیار شدہ تھیلیوں میں پپیتے کا بیج لگا دیا جاتا ہے.

ایک ایکڑ کی پنیری لگانے کے لئے تھیلیاں سوا کنال جگہ گھیر لیتی ہیں.

پپیتے کا بیج کب لگانا چاہئیے اور پنیری کھیت میں کب منتقل کرنی چاہئے؟

ویسے تو پپیتے کا بیج کسی بھی موسم میں لگایا جا سکتا ہے لیکن پنجاب میں کاشتکاروں کا تجربہ یہ بناتا ہے کہ بیج لگانے کا بہترین وقت جون، جولائی کا مہینہ ہے. جون، جولائی میں لگے ہوئے بیج 2 مہینے بعد ڈیڑھ ڈیڑھ فٹ کے ہو جاتے جنہیں اگست ستمبر میں کھیت میں منتقل کر دیا جاتا ہے.
ہارون آباد کے کاشتکار میاں محمد جعفر سکھیرا کے مطابق اگر 100 بیج لگائے جائیں تو 50 بیج اگتے ہیں اور اگر پنیری کے 50 پودے کھیت میں منتقل کئے جائیں تو 25 پودے کامیاب ہوتے ہیں. البتہ کچھ دوسرے کاشتکار یہ بھی کہتے ہیں کہ بیج اور نرسری کی کامیابی کا تناسب تقریباََ 70 فی صد تک ہے.
یہ بات ذہن میں رہے کہ نرسری تیار کرنا ایک حساس کام ہے. خاص طور پر پانی کے چھڑکاؤ کے ذریعے زمین کو نم رکھنا بہت ضروری ہے. اسی طرح شدید سردی اور شدید گرمی بھی بیج اور پودوں کی کامیابی پر منفی اثر ڈالتی ہے.

پپیتے کے بیج کہاں سے ملیں گے؟

پپیتے کے بیج آپ کو بیج کی بڑی بڑی دکانوں سے باآسانی مل جائیں گے.

آٹھ، نو ہزار روپے میں 10 گرام بیج کا پیکٹ ملتا ہےجس میں تقریبا 800 بیج ہوتے ہیں. ایک ایکڑ میں لگانے کے لئے آپ کو تقریبا 8 سو سے 9 سو تیار پودے چاہئیں. لہذا اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے بیج خریدیں.

کیا پپیتے کی پنیری نرسری سے خرید کر لگائی جا سکتی ہے؟

اگر آپ پنیری خود نہ تیار کرنا چاہیں تو پھر آپ نرسریوں سے بھی پودے خرید سکتے ہیں.
پنجاب میں کئی نرسریوں والے اب پپیتے کی نرسری تیار کر رہے ہیں. اگر آپ گوگل پر ریڈ لیڈی پپیتا لکھ کر سرچ کریں تو آپ کو کئی نرسریوں والے پپیتے کے بیج اور پودے بیچتے ہوئے نظر آئیں گے. آپ کسی کو بھی آرڈر دے کر پپیتے کی نرسری تیار کروا سکتے ہیں. ویسے نرسریوں والے 50 روپے سے لیکر 100 روپے تک پودا بیچ رہے ہیں. پتوکی سے آپ کو پپیتے کا پودا 50 روپے تک مل سکتا ہے. لیکن بہتر یہی ہے کہ آپ اپنی نرسری خود تیار کریں کیونکہ پنیری خریدنے والا کام خاصا مہنگا ہے.

پپیتے کی کاشت کے لئے زمین کیسی ہونی چاہیئے؟

پپیتے کے لئے مَیرا زمین ہی موزوں ہے. ریتلی اور زیادہ چکنی زمینوں میں پپیتا کاشت نہیں کرنا چاہیئے. یہ بات بھی نہائیت اہم ہے کہ آپ کی زمین اچھے نکاس والی ہو. ایسی زمین جس میں پانی زیادہ دیر تک کھڑا رہے پپیتے کی کاشت کے لئے بالکل مناسب نہیں ہے.

پودے کتنے فاصلے پر لگیں گے؟

جیسا کہ ہم بتا چکے ہیں کہ ایک ایکڑ میں 8 سو سے لے کر 9 سو پودے لگائے جاتے ہیں. یہ تعداد پوری کرنے کے لئے پودے سے پودے کا فاصلہ 9 فٹ اور قطار سے قطار کا فاصلہ 8 فٹ رکھا جاتا ہے.

پپیتے کو کتنا پانی چاہیئے؟

پپیتے کو عام پھل دار پودوں کی نسبت زیادہ پانی کی ضرورت ہے. سردیوں میں ہفتے بعد پانی لگایا جا سکتا ہے البتہ گرمیوں کے مہینوں میں خاص طور پر لو کے دنوں میں تیسرے یا چوتھے دن پانی لگانا ضروری ہے بصورت دیگر پودا سوکھ سکتا ہے. یاد رہے کہ پپیتے کا تنا پانی میں ڈوبنا نہیں چاہیئے. اگر پپیتے کا تنا 48 گھنٹوں تک پانی میں ڈوبا رہے تو پودا مر سکتا ہے.
پپیتے کے کاشتکار کی کامیابی اسی بات میں ہے کہ پپیتے کے تنے کے ساتھ براہ راست پانی نہ لگنے پائے. تنے کے ساتھ براہ راست پانی لگنے سے پودے پر پھپھوندی کا حملہ بڑھ جاتا ہے. اس لئے بہتر یہ ہے کہ آپ بیڈ (کوٹھے) بنا کر ان کے اوپر پپیتا لگائیں تاکہ پانی کھیلیوں میں ہی رہے اور زمین میں جذب ہو کر پپیتے کو ملتا رہے.
اس لحاظ سے دیکھا جائے تو ڈرپ آبپاشی بھی پپیتے کے لئے بہتر ہے. لیکن عام آبپاشی کے ذریعے بھی پپیتا کامیابی سے کاشت کیا جا سکتا ہے.

پپیتے کو کتنی کھاد چاہیئے؟

اگر آپ نے 800 پودے فی ایکڑ لگائے ہوں تو پھر ایک سال میں 10 بوری یوریا (400 گرام نائٹروجن فی پودا) 8 بوری ڈی اے پی (250 گرام فاسفورس فی پودا) اور 12 بوری ایس او پی (400 گرام پوٹاشیم فی پودا) کھاد ڈالنی چاہئے.
ان تمام کھادوں کو چھ برابر برابر حصوں میں تقسیم کر لیں اور ہر دو مہینے بعد ایک ایک حصہ کھاد ڈالتے جائیں.
اس کے علاوہ سال میں ایک مرتبہ 20 گلوگرام روڑی یا گوبرکی کھاد فی پودا ڈالنی بھی ضروری ہے. آپ اپنے وسائل کے مطابق کھادیں زیادہ کر سکتے ہیں. یہ بات ذہن میں رہے کہ زیادہ پیداوار کے لئے اس سے بھی زیادہ کھادوں‌کی ضرورت ہے. بعض کاشتکار پپیتے کو سال میں 60 بوری فی ایکڑ تک بھی کھاد ڈال دیتے ہیں.

پپیتے پر کونسی بیماریاں اور کیڑے حملہ آور ہوتے ہیں؟

پپیتے پر پھپھوندی بہت جلد حملہ کرتی ہیں۔ پھپھوندی پپیتے کی جڑوں، تنے، پتوں اور پھل پھول پر حملہ کرتی ہے. جڑوں اور تنے پر پھپھوندی کا حملہ زیادہ خطرناک ہے. کیونکہ ایسی صورت میں پودے کے سوکھنے یا گرنے کا خطرہ زیادہ ہے. بر وقت پھپھوندی کش سپرے کرنے سے اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے.

تنے پر پھپوندی کے حملے کی وجہ سے پپیتا ٹوٹ کر گر چکا ہے
کاشتکاروں کے مطابق تھائیو فینیٹ میتھائل یا ٹی بُوکونازول زہر پپیتے پر بہت اچھا رزلٹ دیتی ہے.
پنجاب میں پپیتے کے کاشتکار ہر ہفتے پھپھوندی کش زہروں کا سپرے کرنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں.
پھپھوندی پپیتے کی اس قدر شوقین ہے کہ شاخ سے ٹوٹنے کے بعد بھی پھل کا پیچھا نہیں چھوڑتی اور اسے کھیت سے منڈی اور منڈی سے ریڑھی تک پہنچتے پہنچتے خراب کرتی رہتی ہے.

پھپوندی پپیتے کے پھلوں پر حملہ ٓور ہے
ویسے تو پپیتے پر کئی طرح کے کیڑے حملہ کرتے ہیں لیکن پنجاب کے کاشتکاروں کے مطابق پپیتے پر کیڑوں کا حملہ بہت کم ہے. اس لئے یہ کوئی زیادہ پریشانی کی بات نہیں.

پپیتا کب اور کتنا پھل دیتا ہے؟

پپیتے کا درخت کھیت میں شفٹ ہونے کے 10 ماہ بعد پھل دینا شروع کر دیتا ہے.
یعنی اگست، ستمبر کو کھیت میں شفٹ کیا ہوا پپیتا اگلے سال جولائی، اگست میں پھل دینا شروع کر دیتا ہے.
پہلے سال پپیتے کا درخت کم پھل دیتا ہے اس کے بعد دو سال پپیتا بھر پور پھل دیتا ہے.

ماہرین تین سال کے بعد پپیتے کے پرانے درخت کاٹ‌ کر نئے لگانے کا مشورہ دیتے ہیں.
جبکہ میاں جعفر سکھیرا کا تجربہ یہ بتاتا ہے کہ پپیتا صرف دو سال کی فصل ہے. اُن کا خیال ہے کہ ایک سال کے بعد ہی یعنی دوسرے سال کھیت میں متبادل جگہوں پر پپیتے کے پودے لگا دینے چاہئیں تاکہ جب پرانے پودے پھل دینا بند کردیں تو نئے پودے پھل دینے کے لئے تیار ہوں.
پیداوار کے حوالے سے میاں جعفر سکھیرے کا ماننا ہے کہ فی پودا پپیتے کی اوسط پیداوار دو من سے زیادہ ہو جاتی ہے. لہذا پپیتے کی فی ایکڑ پیداوار کا دارومدا اس بات پر ہے کہ آپ کے کھیت میں کتنے پودے موجود ہیں. اگر 9 سو میں سے آپ کے 7 سو پودے بھی جوان ہو گئے تو آپ کی پیداوار 14 سو من فی ایکڑ تک ہو سکتی ہے.

مارکیٹ کہاں ہو گی اور آمدن کتنی ہو گی؟

راقم نے گزشتہ روز فیصل آباد میں ایک فروٹ کی دکان سے پپیتا 200 روپے کلو کے حساب سے خریدا ہے. لیکن بورے والا میں پپیتے کے ایک کاشتکار کے مطابق عام طور پر پپیتا ایک ہزار روپے سے لیکر 5 ہزار روپے فی من کے حساب سے منڈی میں بکتا ہے.اس طرح اگر اوسط قیمت 1500 روپے فی من بھی لگائی جائے تو پھر بھی 14 سو من پپیتے سے 21 لاکھ کی آمدن متوقع ہے.
میاں جعفر سکھیرا کے مطابق ہارون آباد اور آس پاس کے علاقوں میں بیوپاری ایک سال کے لئے 1500 سے لیکر 2000 تک یعنی اوسطاََ 1750 روپے فی پودا ادا کرتے ہیں. اگر اس حساب سے بھی دیکھا جائے تو آمدن 12 لاکھ سے کم نہیں ہو گی.
اس کا مطلب یہ ہے کہ پپیتا خود توڑ کر منڈی میں بیچنا زیادہ نفع بخش کام ہے.
جو کاشتکار یہ کام کرتے ہیں وہ 12 کلو کی سیب والی پیٹی میں پپیتا پیک کر کے لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد، پشاور، سیالکوٹ اور ملتان کی منڈیوں میں بھیجتے ہیں جہاں یہ با آسانی بک جاتا ہے.
ایک ایکڑ پپیتے پر خرچ اور منافع کا حساب کیا ہے؟
60 بوری کے حساب سے کھادوں کا خرچہ
20 بوری یوریا = 1450 روپے فی بوری = 29800 روپے
16 بوری ڈے اے پی = 2900 روپے فی بوری = 46400 روپے
24 بوری پوٹاشیم سلفیٹ = 3600 روپے فی بوری = 86400 روپے
کھادوں کا کل خرچہ = 162600 روپے
ہفتہ وار کے حساب سے سپرے کا خرچہ
پھپوندی کش زہروں کا ماہانہ خرچ = 4000 روپے ماہانہ
سالانہ خرچ = 48000 روپے
بیج کا خرچ = 10 گرام والے دو پیکٹ
8 ہزار روپے فی پیکٹ = 1600 روپے
مزدوری = 150،000 روپے
ایک ایکڑ پپیتے کا کل خرچ = 3 لاکھ 76 ہزارروپے
کم سے کم آمدن = 12 لاکھ
زیادہ سے زیادہ آمدن = 21 لاکھ
کم سے کم منافع = 8 لاکھ
زیادہ سے زیادہ منافع = 17 لاکھ
اگر آپ ٹیوب ویل کا پانی لگا رہے ہیں تو پھر وہ خرچ بھی اس میں شامل کر لیں.

پپیتا کاشت کرنے کے زیادہ تر مسائل کیا ہیں؟

اگر آپ پپیتا لگانا چاہتے ہیں تو یہ بات ذہن میں رہے کہ پپیتا ایک محنت طلب فصل ہے۔ آپ کو اس فصل پر مسلسل نظر رکھنی پڑتی ہے۔ پپیتے کو عام طور پر پنجاب میں جو مسائل پیش آ سکتے ہیں وہ کچھ اس طرح سے ہیں۔
1) پپیتے کی جڑیں زیادہ گہری نہیں ہوتیں اور اس کی جڑوں کا نظام قدرے کمزور ہوتا ہے. تیز آندھی کی صورت میں پودے گر سکتے ہیں اور نقصان ہو سکتا ہے. پپیتے کو تیز آندھی سے بچانے کے لئے کھیت کے چاروں طرف درخت لگا دئیے جائیں تو آندھی کی شدت کم کی جا سکتی ہے.
2) جب پپیتا بڑا ہو جائے تو اس میں ہل نہیں چلانا چاہئیے کیونکہ اس کی جڑیں زمین میں زیادہ گہری نہیں ہوتیں اور ہل چلانے کی وجہ سے جڑوں کے اکھڑنے کا خدشہ ہوتا ہے. ایسی صورت میں پپیتے کی جڑوں کا نظام جو پہلے ہی کمزور ہے مزید کمزور ہو سکتا ہے. لہذا جڑی بوٹی کے خاتمے کے لئے کھرپا یا رنبے کا استعمال کرنا چاہیئے.
3) شدید سردی اور کورا، پپیتے کے لئے نقصان دہ ہیں. زیادہ کورا پڑنے کی صورت میں پپیتے کے پتے سوکھنا شروع ہو جاتے ہیں. کورے سے بچانے کے لئے یا تو پپیتے پر کوئی شاپر وغیرہ ڈالا جا سکتا ہے جو کہ بہت مہنگا اور محنت طلب کام ہے، یا پھر کورے کے دنوں میں‌پانی لگانے سے بھی پپیتے پر کورے کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے.

Labels:

Post a Comment

Trending

[random][gallery2]

Cattle Farming Tips & Tricks

[Cattle%20Farming%20Tips%20%26%20Tricks][fbig1]

MKRdezign

Contact Form

Name

Email *

Message *

Powered by Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget